ذیابیطس ٹائپ ون کی حفاظتی ویکسین کے کلینکل ٹرائل 2018 سے شروع کیے جائیں گے


Image result for type one diabetes


طبی ماہرین نے سرتوڑکوششوں کے بعدذیابیطس ٹائپ ون سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین تیارکرلی۔
فن لینڈ میں طبی ماہرین نے20سالہ جدوجہدکے بعد بچوںمیں ذیابیطس ٹائپ ون سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین تیارکرلی ہے،امریکی ادارے فوڈ اینڈڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ویکسین کی جانوروںپرکامیاب تجربات کے بعد انسانوں پرکلینکل ٹرائل کی اجازت دیدی ہے،بچے کے لبلبے پر حملہ کرنے والے وائرس کے نتیجے میں انسولین پیداکرنیوالے خلیے درہم برہم ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں متاثرہ بچے کے لبلبے سے انسولین پیداکرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے تاہم نئی دریافت کی جانے والی حفاظتی ویکسین لبلبے پر حملہ آور وائرس کو روک دیتی 
ہے۔

حفاظتی ویکسین پر20 سال سے تجربات وتحقیق جاری تھی جس کے بعد جانوروں پر اس ویکسین کے کامیاب تجربات بھی مکمل کرلیے گئے جس کے کوئی مضر اثرات سامنے نہیں آئے بعدازاں اس ویکسین کو انسانوں میں بھی کلینکل ٹرائل کی اجازت دیدی گئی ہے ،

کلینکل ٹرائل کے بعد فن لینڈ میں تیارکی جانے حفاظتی ویکسین کو مارکیٹ کردیا جائے گا ، مذکورہ حفاظتی ویکسین کو بچوں میں لگاکر مستقبل میں بچوں کو ذیابیطس ٹائپ ون سے محفوظ رکھا جاسکے گا، ماہرین صحت کاکہنا ہے 
کہ ویکسین کا پہلاتجرباتی مرحلہ مکمل کرلیاگیا ہے۔

Image result for type one diabetes

اسی طرح طبی ماہرین نے بچوں کو پیدائش کے فورا بعد لگائی جانے والی بی سی جی کی ایک اور ویکسین 
پرتحقیق 
مکمل کرلی جس کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ بی سی جی کی حفاظتی ویکسین بچوں میں ٹائپ ون ذیابیطس میں علاج کے طورپراستعمال کی جاسکتی ہے، بی سی جی کی حفاظتی ویکسین دنیا بھر میں 1921سے بچوں اور بڑوں کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں لگائی جارہی ہے جوتپ دق کے مرض سے محفوظ رکھتی ہے۔
Image result for type one diabetes

تحقیق کے بعد ایف ڈی اے اب بی سی جی کی ویکسین کو بھی ذیابیطس ٹائپ ون کے مرض میں مبتلا بچوں میں

تجرباتی طورپراستعمال (کلینکل ٹرائل)کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔

ماہرین صحت ذیابیطس سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین کودنیا بھر میں   منائے جانے والے عالمی یوم ذیابیطس کے حوالے سے سب سے بڑی پیش رفت قراردے رہے ہیں، ذیابیطس ٹائپ ون کامرض عموما بچوں میں پایا جاتا ہے۔ ایسے بچے دبلے پتلے ہوتے ہیں ،ان بچوں میں کوئی علامات سامنے نہیں آتی تاہم 
بچوں کو بار بار پیاس کا لگنا،
 رات کے وقت یورین کا زیادہ آنا،
کھانے کے باوجود بچوں کے وزن میں کمی اورنقاہت کا ہونا
 ٹائپ ون کی علامات ہوتی ہیں۔


پاکستان میں ذیابیطس کے کل مریضوں میں 5 فیصد بچے ٹائپ ون کے مرض میں مبتلا ہیں جبکہ ٹائپ ٹوکا مرض بڑی عمر میں ہوتاہے پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد افراد ذیابیطس ٹوکے مرض کا شکار ہیں، فن لینڈ میں تیارکی جانے والی ذیابیطس ٹائپ ون کی حفاظتی ویکسین کے کلینکل ٹرائل 2018 سے شروع کیے جائیں گے

Comments