کیا شوگر کا کوئی مکمل علاج بھی ہے؟ یا بس دوائی لیتے رہیں؟ ایک اہم سوال کا تفصیلی جواب
"میری شوگر کیوں بڑھی؟" یہ ایک سوال ہے جو ہر
ذیابیطس کے مریض کے ذہن میں آتا ہے۔ لیکن اس سے بھی اہم ایک اور سوال جو اکثر
پوچھا جاتا ہے: "کیا شوگر کا کوئی مکمل علاج بھی ہے؟ یا بس ساری زندگی دوائی
لیتے رہیں؟" یہ ایک ایسا سوال ہے جو بہت سی امیدیں، تشویش اور کبھی کبھار
مایوسی بھی پیدا کرتا ہے۔ آئیے اس اہم سوال کا جواب ذرا تفصیل سے اور سادہ الفاظ
میں سمجھتے ہیں۔
کیا ذیابیطس کا "مکمل" علاج ممکن ہے؟
سیدھی بات یہ ہے کہ ٹائپ 1 ذیابیطس کا فی الحال کوئی
مکمل علاج نہیں ہے۔ یہ ایک خود کار مدافعتی (autoimmune) بیماری ہے جہاں جسم کا مدافعتی نظام خود ہی انسولین بنانے والے
خلیات کو تباہ کر دیتا ہے۔ اس لیے، ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریضوں کو اپنی باقی زندگی
انسولین کے انجیکشن یا پمپ پر انحصار کرنا پڑتا ہے تاکہ ان کے خون میں شوگر کی سطح
کو کنٹرول کیا جا سکے۔
ٹائپ 2 ذیابیطس کا معاملہ کچھ مختلف ہے، اور یہاں
"ریمیژن" (Remission) کی بات آتی ہے۔
"ریمیژن" کا مطلب ہے کہ بیماری کے آثار اور
علامات اتنے کم ہو جائیں کہ انہیں محسوس نہ کیا جا سکے۔ ٹائپ 2 ذیابیطس کے تناظر
میں، ریمیژن کا مطلب ہے کہ آپ کے خون میں شوگر کی سطح کئی مہینوں یا سالوں تک
معمول کی حد میں رہے، اور اس کے لیے آپ کو کسی قسم کی ذیابیطس کی دوائی (بشمول
انسولین) کی ضرورت نہ پڑے۔
ریمیژن – ایک حقیقت یا خواب؟
جی ہاں! ٹائپ 2 ذیابیطس میں ریمیژن ایک حقیقت ہے اور یہ
بہت سے لوگوں کے لیے ممکن ہے۔ یہ کوئی جادو نہیں بلکہ سخت محنت، مستقل مزاجی اور
طرز زندگی میں انقلابی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔
ریمیژن کیسے ممکن ہے؟
ٹائپ 2 ذیابیطس کا ریمیژن اکثر اہم وزن میں کمی (Significant
Weight Loss)
کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔ جب جسم کا وزن خاصی حد تک کم ہو جاتا ہے (خاص طور پر
اگر ذیابیطس کی تشخیص کے بعد جلد ہی وزن کم کیا جائے)، تو درج ذیل چیزیں ہوتی ہیں:
1. انسولین کی مزاحمت میں کمی:
وزن میں کمی جسم کے خلیات کی انسولین کے لیے حساسیت کو بہتر بناتی ہے۔ اس کا مطلب
ہے کہ جسم کی اپنی بنائی ہوئی انسولین زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرتی ہے۔
2. لبلبہ پر دباؤ میں کمی:
جگر اور لبلبے کے گرد جمع ہونے والی اضافی چربی (جسے "فیٹی لیور" اور
"فیٹی پینکریاز" بھی کہتے ہیں) انسولین کی پیداوار اور کام کو متاثر
کرتی ہے۔ وزن میں کمی اس چربی کو کم کرتی ہے، جس سے لبلبہ بہتر طریقے سے کام کر
پاتا ہے۔
3. بلڈ شوگر کا کنٹرول:
جیسے ہی انسولین کی مزاحمت کم ہوتی ہے اور لبلبہ بہتر کام کرتا ہے، خون میں شوگر
کی سطح قدرتی طور پر معمول پر آنا شروع ہو جاتی ہے۔
وہ کون سی تبدیلیاں ہیں جو ریمیژن میں مدد کر سکتی ہیں؟
- متوازن اور کم
کیلوریز والی خوراک: بہت سے مطالعات نے
یہ ثابت کیا ہے کہ ایک منظم اور طبی نگرانی میں کی جانے والی کم کیلوریز والی
خوراک (جیسے Very Low-Calorie Diet - VLCD) ٹائپ 2 ذیابیطس کے ریمیژن میں انتہائی
مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔ اس میں صحت بخش، کم کاربوہائیڈریٹ والی اور کم چکنائی
والی غذائیں شامل ہوتی ہیں۔
- باقاعدہ جسمانی
سرگرمی: روزانہ کی بنیاد پر 30 سے 60
منٹ کی درمیانی شدت کی ورزش، جیسے تیز چلنا، سائیکل چلانا، یا تیراکی، وزن کم
کرنے اور انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے۔
- وزن میں کمی کی
سرجری (Bariatric Surgery):
شدید موٹاپے کا شکار افراد کے لیے بیریٹرک سرجری ذیابیطس کے ریمیژن میں
نمایاں کامیابی دکھاتی ہے۔ یہ سرجری وزن میں تیزی سے کمی لاتی ہے اور اکثر
ذیابیطس کی علامات کو فوراً ختم کر دیتی ہے۔
ریمیژن کا مطلب "علاج" کیوں نہیں؟
یہاں یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ ریمیژن کا مطلب مکمل
"علاج" نہیں ہے۔ آپ کے جسم میں ذیابیطس کا جینیاتی رجحان یا اس کی
بنیادی وجہ اب بھی موجود رہتی ہے۔ اگر آپ اپنے طرز زندگی کی عادات کو دوبارہ غیر
صحت مند بنائیں گے تو شوگر کی سطح دوبارہ بڑھ سکتی ہے اور آپ کو دوبارہ ادویات کی
ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اسی لیے، ریمیژن حاصل کرنے والے افراد کو بھی باقاعدہ طبی چیک
اپ اور شوگر کی نگرانی کروانی پڑتی ہے۔
"دوائی لینا چھوڑ دیں، کچھ ٹائم بعد پھر سے
شروع" - اس کا کیا مطلب؟
اس جملے کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ صرف دوائیوں پر انحصار
کرتے ہیں اور طرز زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں لاتے، تو جیسے ہی آپ دوائی چھوڑیں
گے، شوگر کی سطح دوبارہ بڑھ جائے گی۔ دوائیں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرتی ہیں، لیکن
وہ اس کی بنیادی وجہ کو دور نہیں کرتیں۔ اگر آپ شوگر کو مستقل طور پر کنٹرول میں
رکھنا چاہتے ہیں اور ممکن ہو تو دوائیوں سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں، تو طرز زندگی
میں مستقل اور پائیدار تبدیلیاں لانا ناگزیر ہے۔
خلاصہ: ایک امید بھرا پیغام
ذیابیطس، خاص طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس، ایک دائمی بیماری
ہے، لیکن یہ ضروری نہیں کہ آپ کو ساری زندگی اس کی دوائیں ہی کھانی پڑیں۔
"مکمل علاج" کے بجائے، "ریمیژن" کا حصول ایک حقیقت ہے
جو آپ کی زندگی کو بدل سکتا ہے۔ یہ ذیابیطس کی پیچیدگیوں کو کم کرنے، ایک بہتر
معیار زندگی گزارنے اور ادویات پر انحصار کو کم کرنے کا ایک بہترین موقع ہے۔
اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں اور ریمیژن کے بارے میں سوچ رہے ہیں، تو سب سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور ایک جامع پلان پر کام کریں جس میں صحت بخش غذا، باقاعدہ ورزش اور وزن میں کمی شامل ہو۔ یاد رکھیں، یہ ایک سفر ہے جس میں مستقل مزاجی اور اپنے جسم کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اپنی صحت کو اپنی سب سے بڑی ترجیح بنائیں!
Comments
Post a Comment