- Get link
- X
- Other Apps
ڈنمارک کے ماہرین نے ایک طویل
تحقیق کے بعد دریافت کیا ہے کہ مختلف نفسیاتی مسائل میں مبتلا افرادذیابیطس کا
آسان شکار بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف سدرن ڈنمارک کی نینا لندیکلدے کی سربراہی میں یہ جامع تحقیق ڈنمارک اور ہالینڈ کے مختلف تحقیقی اداروں سے وابستہ ماہرین نے انجام دی جس کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’ڈائبیٹالوجیا‘‘
میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔
اس
تحقیق کےلیے انہوں نے 245 مطالعات اور 32 تجزیات سے استفادہ کیا جو پچھلے کئی سال
کے دوران میڈیکل لٹریچر میں شائع ہوچکے ہیں۔
انہیں معلوم ہوا کہ وہ افراد جو شیزوفرینیا، بائی پولر ڈس آرڈر، اضمحلال
(ڈپریشن)، اضطراب (اینگژائٹی)، کھانے میں بے اعتدالی، نیند میں خلل اور ڈیمنشیا
سمیت 11 مختلف نفسیاتی امراض یا کیفیات کا شکار ہوتے ہیں، ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس
کی شرح دوسرے افراد کے مقابلے میں واضح طور پر زیادہ تھی۔
ٹائپ
2 ذیابیطس کی شرح سب سے زیادہ نیند کی خرابی کا شکار افراد میں دیکھی گئی جو 40
فیصد تھی جبکہ نفسیاتی تناؤ کی وجہ سے کھانے میں بے اعتدالی برتنے والوں کےلیے یہ
شرح 21 تھی۔
بلانوش
قسم کے شرابیوں اور بہت زیادہ منشیات استعمال کرنے والوں کی 16 فیصد، اینگژائٹی کے
مریضوں کی 14 فیصد، بائی پولر ڈس آرڈر اور سائیکوسس کہلانے والے نفسیاتی امراض
میں مبتلا افراد کی 11 فیصد جبکہ فکری معذوری (انٹلیکچوئل ڈس ایبیلٹی) کے مریضوں
کی 8 فیصد تعداد ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا دیکھی گئی۔
اس
تحقیق میں سائنسدانوں کو یہ بھی معلوم ہوا کہ عام لوگوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس کی شرح
6 سے 9 فیصد کے درمیان ہوتی ہے۔
البتہ،
اس تحقیق کی روشنی میں انہوں نے بطورِ خاص نیند کی خرابی سے خبردار کرتے ہوئے کہا
ہے کہ یہ نہ صرف ذیابیطس کا امکان بڑھانے میں اہم ترین کردار ادا کرتی ہے بلکہ اگر
نیند ایک لمبے عرصے تک مسلسل متاثر رہے تو اس سے دل اور دماغ کی دوسری کئی
بیماریاں بھی لاحق ہوسکتی ہیں جو ذیابیطس کا معاملہ مزید پیچیدہ بنا سکتی ہیں۔
واضح
رہے کہ اب تک مختلف تحقیقات سے یہ بات کئی مرتبہ سامنے آچکی ہے کہ دیگر عوامل کے
ساتھ ساتھ مستقل فکر، پریشانی اور تشویش بھی ٹائپ 2 ذیابیطس کے اہم اسباب میں شامل
ہیں۔
نئی تحقیق سے بھی یہی تصدیق
ہوئی ہے اور خطرے کی نوعیت مزید واضح ہو کر ہمارے سامنے آئی ہے۔
یہاں
ہم آپ کو چند ایسی تدابیر بتانے جا رہے ہیں، جن پر عملدرآمد سے نہ صرف کم خوابی
کے مسئلہ سے دوچار افراد کو فائدہ ہو گا بلکہ اچھی اور پُرسکون نیند جسمانی و ذہنی
صحت کی بہتری میں بھی معاون ہو گی۔
شکم سیری (پیٹ بھر کرکھانا)
معروف امریکی ماہر طب و مینجنگ ڈائریکٹر بورڈ سرٹیفائید سلیپ
میڈیسن فزیشن ڈاکٹر رابرٹ ایس روزن برگ کہتے ہیں کہ ’’اگرچہ عصر حاضر میں رات گئے
کھانا ایک پسندیدہ عمل بن چکا ہے، لیکن کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ اس کا کتنا
نقصان ہوتا ہے؟ رات کے وقت جب انسان سوتا ہے تو اس کا معدہ بھی آرام کرنے لگتا ہے
تاکہ صبح کو تازہ دم ہو کر وہ پھر سے اپنے کام پر لگ سکے، لیکن جب آپ رات کے وقت
بھی اسے سخت کام (کھانے کو ہضم کرنا) پر لگائے رکھتے ہیں تو اس کی کارکردگی متاثر
ہوتی ہے، جس کا خمیازہ پھر نیند کی خرابی کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے‘‘ اسی طرح
رات کو پیٹ بھر کر کھانے اور پینے سے بار بار باتھ روم جانے کی حاجت ہوتی ہے، جس
سے نیند خراب ہوتی ہے، جو بالآخر ایک بیماری کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔
تمباکو نوشی
عمومی طور پر تمباکو نوشی ترک کرنے کی لامحدود وجوہات بیان کی جاتی
ہیں، لیکن یہاں ہم آپ کو ایک اور خاص وجہ کے بارے میں بتا رہے ہیں اور وہ ہے کم
خوابی۔ تمباکو میں شامل نیکوٹین نیند لانے کے ہارمونز کو متاثر کرتی ہے۔ ڈاکٹر
رابرٹ ایس روزن برگ کے مطابق ’’ نیکوٹین جسم میں ایک ایسے نامیاتی مرکب کی پیداوار
میں اضافے کا باعث ہے، جس کے سبب جاگنے کا عمل تیز اور نیند کم ہو جاتی ہے۔ لہذا
اگر آپ رات کے وقت سموکنگ کے عادی ہیں تو فوری طور پر اسے ترک کر دیں کیوں کہ یہ
آپ کی نیند کے لئے بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔‘‘
سنسنی خیز فلم
مشقت سے بھرپور ایک طویل دن گزارنے کے بعد سونے سے قبل فلم دیکھنا
شائد آج کی نوجوان نسل کا معمول بن چکا ہے، لیکن اس تفریح میں انتخاب بہت اہم ہے،
ڈراؤنی اور خوفناک فلمیں ہارمونز کے دباؤ کا سبب بنتی ہیں، جو سونے کے وقت آپ کے
ذہن کو متحرک کر دیتی ہیں اور یوں نیند کوسوں دور چلی جاتی ہے۔
اس ضمن میں مینجنگ ڈائریکٹر میڈیکل ڈائریکٹرز آف دی کمپری ہینسو
سلیپ سنٹر(لاس اینجلس) ڈاکٹر مارک بچفورر کا کہنا ہے کہ ’’کوشش کریں کہ رات کو
سونے سے قبل آپ کوئی بھی ڈراؤنی، سنسنی خیز یا پُرتشدد فلم دیکھیں نہ کوئی
ایسی ویڈیو گیم کھیلیں، اس کے برعکس علم و تفریح سے بھرپور ڈاکومینٹریز دیکھنا یا
کتب بینی کرنا بہتر نیند کا سبب ہے‘‘
برقی آلات کا استعمال
برقی آلات میں کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، موبائل فون سمیت وہ تمام آلات
شامل ہیں، جن سے نیلے رنگ کی روشنی خارج ہوتی ہے۔ ڈاکٹر رابرٹ ایس روزن برگ کا
کہنا ہے کہ ’’ نیلی رنگ کی شعاعیں آنکھ کے پردے کو متاثر کرتی ہے اور نیند لانے
والے ہارمونز کو متاثر کرتی ہے۔ رات کے وقت ان آلات کے زیادہ استعمال سے نہ صرف
کم خوابی کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے بلکہ صبح کے وقت نیند کا غلبہ آنے سے طبعیت سست
ہو جاتی ہے‘‘ اس کے علاوہ طبی ماہرین کے مطابق رات کو اچھی اور پُرسکون نیند لینے
کے لئے ٹی وی دیکھنے کے بجائے کتب بینی یا عبادت کریں، اور اگر یہ عادت اپنا لی
جائے تو صرف 3 ہفتوں میں کم خوابی کی شکایت دور ہو سکتی ہے۔
سنجیدہ گفتگو
اگرچہ ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ رات گئے آپ کو کسی دوست کا فون آ
جائے یا ہمسائے کی کسی حرکت کی وجہ سے گرما گرمی ہو جائے، لیکن اگر ایسا ہو تو یہ
آپ کی نیند کے لئے بالکل بھی اچھا نہیں۔ امریکی ماہر طب رابرٹ ایس روزن برگ بتاتے
ہیں کہ ’’ لڑائی یا گرما گرم بحث ذہنی دباؤ اور نتیجتاً بے خوابی کا باعث ہے، کیوں
کہ آپ کا جسم جب ایک بار ذہنی دباؤ کے ہارمونز پیدا کرنا شروع کر دیتا ہے، تو پھر
جلد اس پر قابو نہیں پایا جا سکتا
‘‘
ورزش
اگرچہ ورزش ایک صحت مندانہ سرگرمی ہے، لیکن رات گئے ایسا کرنا درست
عمل نہیں، کیوں کہ ورزش کرنے سے جسمانی توانائی کا عمل اور حرکت قلب تیز ہو
جاتی ہے، جو پھر آپ کو جلد سونے نہیں دیتی۔ ڈاکٹر رابرٹ ایس روزن برگ تجویز کرتے
ہیں کہ ’’ ورزش ہمیشہ سونے سے تین سے چار گھنٹے قبل کرنا چاہیے، کیوں کہ
ورزش جسم کے کم درجہ حرارت کو بڑھا دیتی ہے، جس سے جسم کا معتدل درجہ حرارت بگڑ
جاتا ہے، جو اچھی نیند کو آنے سے مانع ہوتا ہے۔ لہذا ورزش کے بجائے رات کو سونے
سے قبل گرم پانی سے نہانا زیادہ بہتر عمل ہے، کیوں کہ اس سے جسم میں خون کی گردش
بہتر ہوتی ہے۔‘‘
سونے کا مقررہ وقت
عمومی طور پر ہمارے ہاں بچوں کو مقررہ وقت پر سونے کا حکم دیا جاتا
ہے اور انہیں سلا دیا جاتا ہے، حالاں کہ سونے کا مقررہ وقت صرف بچوں ہی کے لئے
نہیں بلکہ بڑوں کے لئے بھی نہایت ضروری ہے۔ دی سلیپ ٹو لائیو انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر
ڈاکٹر رابرٹ آکس مین بتاتے ہیں کہ ’’ بہت سے لوگ سونے اور جاگنے کا وقت بدلتے
رہتے ہیں، انسانی جسم کو روزانہ کی بنیاد پر یہ تبدیلی قبول کرنا تھوڑا مشکل کام
لگتا ہے، جس کے باعث ہم بے خوابی کا شکار ہو جاتے ہیں، لہذا ہمیں اپنے سونے اور
جاگنے کا وقت مقرر کرکے اس پر سختی سے عملدرآمد کرنا چاہیے، حتی کہ ویک اینڈ پر
بھی اپنی روٹین کو تبدیل نہ ہونے دیا جائے‘‘
کیفین
آج لوگوں کی اکثریت خود کو متحرک رکھنے کے لئے دن بھر قہوے، کافی
اور چائے جیسے مشروبات کا استعمال کرتے ہیں، جس کا نقصان انہیں رات کو محسوس ہوتا
ہے، جب نہایت تھکاوٹ کے باوجود نیند نہیں آتی۔ منیجنگ ڈائریکٹر کلینیکل
سائیکالوجسٹ ڈاکٹر مائیکل بروس کا کہنا ہے کہ ’’ یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ
ایک بار کیفین کے استعمال کے بعد 6 سے 8 گھنٹے تک اس کے اثرات برقرار رہتے ہیں۔
لہذا جب ہم شام 4 بجے کے بعد قہوہ، چائے یا کافی کی صورت میں کیفین استعمال کرتے
ہیں تو یہ رات کے وقت ہماری نیند پر اثر انداز ہوتی ہے۔‘‘
بھوکے پیٹ سونا
ایک طرف ماہر طب رات کے وقت پیٹ بھر کر کھانے سے منع کرتے ہیں تو
دوسری ان کا بھی یہ کہنا ہے کہ کبھی بھی بھوکے پیٹ بیڈ پر مت جائیں، کیوں کہ پیٹ خالی
ہونے سے جسم میں شوگر لیول گر جاتا ہے اور نیند خراب ہو جاتی ہے، تاہم ایسی حالت
میں شہد کا ایک چمچ آپ کو بہت فائدہ دے سکتا ہے، لہذا رات کو سونے سے پہلے آپ
کسی بھی مجبوری کی وجہ سے کچھ نہیںکھا پا رہے تو ایک چمچ شہد ضرور کھائیں۔
پریشانیاں
اگرچہ ہم یہ سب جانتے ہیں کہ پریشان ہونے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا
بلکہ جو بھی مسئلہ ہو وہ زیادہ گھمبیر ہو جاتا ہے، لیکن اس کے باوجود ہم پریشان
ہونا نہیں چھوڑتے۔ پریشانیاں زندگی کا حصہ ہیں، جن سے انسان کا دماغ ضرور متاثر
ہوتا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو کم یا بے خوابی جیسے
مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے تو کوشش کریں کہ رات کے وقت آپ کے دماغ کا گھوڑا مت
دوڑے، یعنی خود کو ذہنی طور پر پُرسکون رکھنے کی کوشش کریں۔ اس ضمن میں ماہر نیند
ڈاکٹر مارک ایس الیوا کا کہنا ہے کہ ’’اگر آپ پریشان ہیں تو بیڈ پر جانے سے ایک
گھنٹہ قبل کاغذ پر اپنی پریشانی لکھیں، اس کے حل اور اثرات کا جائزہ لیں، اس
سرگرمی سے آپ کا پریشان ذہن بہت حد تک نارمل ہو جائے گا‘‘
روشنی میں سونا
روشنی ڈرامائی انداز میں نیند کے معیار پر اثر انداز ہوتی ہے۔
ڈاکٹر مارک ایس الیوا بتاتے ہیں کہ ’’ روشنی نیند لانے والے ایک قدرتی ہارمون میں
کمی کا باعث بنتی ہے، لہذا رات کو بیڈ پر جانے کے بعد بہتر نیند لینے کے لئے لائٹ
بند کر دیں۔ اس کے علاوہ اگر اسی کمرے میں کوئی ایسا فرد بھی آپ کے ساتھ ہے، جس
کے لئے روشنی ضروری ہے تو پھر آپ اپنی آنکھوں کوکسی کپڑے یا ماسک سے ڈھانپ لیں
‘‘
بہت زیادہ پانی پینا
اگر آپ سارا دن پانی کی مطلوبہ مقدار نہیں پیتے تو لازمی طور پر
شام کے وقت آپ کے جسم کو پانی کی طلب بڑھ جاتی ہے۔ ضرورت پڑنے پر شام کے وقت پانی
ضرور پئیں لیکن سونے سے قبل بہت زیادہ پانی پینا بالکل بھی درست نہیں، کیوں کہ
ایسا کرنے کے نتیجے میں آپ کو ایک رات میں دو سے تین بار جاگنا پڑ سکتا ہے، جس سے
آپ کی نیند متاثر ہو گی۔ لہذا ماہرین کے مطابق سونے سے قبل بہت زیادہ پانی
استعمال مت کریں۔
میلی بیڈ شیٹ پر سونا
ہو سکتا ہے کسی مجبوری یا وقت کی کمی کے باعث آپ بروقت بیڈ شیٹ
تبدیل نہ کر سکیں، لیکن اچھی نیند کے لئے یہ نہایت ضروری امر ہے، کیوں کہ میلی بیڈ
شیٹس پر پلنے والے جراثیم یا بیکٹریاز جسمانی الرجی اور نتیجتاً نیند کی خرابی کا
باعث بنتے ہیں، لہذا جب بھی آپ بیڈ پر لیٹنے کے بعد کسی بھی قسم کی الرجی محسوس
کریں تو فوری طور پر بیڈ شیٹ کو تبدیل کر لیں۔
خبریں
اگرچہ رات کے وقت ٹی وی پر خبریں دیکھنا ہمارے ہاں محبوب مشغلہ
تصور کیا جاتا ہے، لیکن ماہرین ہمیں خبردار کرتے ہیں کہ ایسا کرنے سے نیند متاثر
ہو سکتی ہے، کیوں کہ ہمارے ہاں خبروں کو بتانے کے لئے زیادہ تر ڈرامائی انداز
اختیار کیا جاتا ہے، ظلم، ناانصافی اور قتل و غارت گری جیسی خبروں کی وجہ سے ذہن
متاثر ہوتا ہے اور نتیجتاً نیند متاثر ہوتی ہے، لہٰذا سونے سے کچھ دیر قبل خبروں
میں دلچسپی لینے کے بجائے کتب بینی زیادہ بہتر سرگرمی ہے۔
Comments
Granuloma Annulare Natural Treatment that can help manages this condition naturally. Herbal Supplement can decrease itching and the occurrence of skin lesions.
ReplyDelete