- Get link
- X
- Other Apps
میتھی، ایک مشہور ترکاری ہے۔اس میں معدنی نمکیات، فولاد،کیلشیم اور فاسفورس وغیرہ خاصی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔مختلف احادیث میں بھی میتھی کی افادیت کا تذکرہ ملتاہے۔
عموماًمیتھی کے سبز پتّوں کو پالک اور ساگ کے ساتھ ملا کرپکایا جاتا ہے۔ اگرچہ تازہ میتھی کی خوشبو اس قدر تیزنہیں ہوتی، لیکن جب پھول آنے پر اس کے پتّوں کو دھوپ میں سُکھا کر خشک کرلیا جائے، توخوشبو میں خاصااضافہ ہوجاتا ہے۔
میتھی کا جوشاندہ حلق کی سوزش، وَرم، دُکھن، سانس کی گھٹن کے لیے اکسیر ہے۔
میتھی کا جوشاندہ حلق کی سوزش، وَرم، دُکھن، سانس کی گھٹن کے لیے اکسیر ہے۔
نیز، کھانسی کی شدّت بھی کم کرتا ہے، جب کہ معدے میں اگر جلن ہو، تو فوری راحت پہنچاتا ہے۔ میتھی کا یہ اثر بڑی اہمیت کا حامل ہے، کیوں کہ کھانسی کے علاج میں استعمال ہونے والی تمام ادویہ معدے میں خیزش پیدا کرتی ہیںاور پُرانی کھانسی کےتقریباً تمام مریضوں کو معدے میں جلن اور بدہضمی کی شکایت رہتی ہے۔
علاوہ ازیں، میتھی بواسیر، پھیپھڑوں کی سوزش، ہڈیوں کی کم زوری، خون کی کمی، جوڑوں کے درد، ذیابیطیس اور اعصابی تھکاوٹ دُور کرنے کے لیے بھی مؤثر ہے۔میتھی پیس کر موم کے ساتھ ملاکر اس کا لیپ کیا جائے، تو سینے کا درد رفع ہوجاتا ہے۔
میتھی کا ساگ، پانی اور بیج کئی موذی امراض کا شافع علاج ہیں۔وہ افراد ،جنھیں کمر درد کی شکایت رہتی ہے، انھیں میتھی کا ساگ ضرور استعمال کرنا چاہیے،جب کہ گٹھیا، رعشے، لقوہ اور فالج جیسے امراض میں میتھی کے ساگ کا استعمال خاصامؤثرہے۔
میتھی کے بیجوں کا سفوف، ہاضمے کے جملہ امراض ختم کرنے میں بےحد مفید ثابت ہوتا ہے۔ اگر اس کے بیجوں کو چائے کی طرح پانی میں جوش دے کر پیا جائے، تو دست رُک جاتے ہیں۔
اسی طرح بخار میں پیاس کی شدّت ختم کرنے کے لیے میتھی کے بیج پانی میں بھگو کر پینا فائدہ مندثابت ہوتاہے،جب کہ امراضِ شکم اور زچگی کی کم زوری دور کرنے کے لیے بھی میتھی کے بیجوں کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔ پیٹ میں گیس کی شکایت ہو، تو چُٹکی بَھر میتھی کے بیج لے کر پانی سے پھانک لیں، فوری افاقہ ہوگا۔علاوہ ازیں،میتھی کا استعمال دودھ پلانے والی مائوں کے لیے بھی بےحد فائدہ مند ہے۔
گرتے بالوں کو روکنے، چمک دار اور گھنیرا کرنے کے لیے بھی مختلف نسخے مستند ہیں۔
مثلاًمیتھی کے بیج، سیکا کائی اور ماش کی دال ہم وزن لے کر پیس لیں اور رات بھر پانی میں بھگو کر رکھیں۔ اگلے روز شیمپو کی طرح اس محلول سے سَر دھوئیں۔ کچھ عرصہ استعمال سے بال گرنا بند ہوجائیں گے۔ایک اور نسخے کے مطابق میتھی کے بیج دو بڑے چمچے، ثابت ماش ایک کپ، آملہ آدھا کپ، سیکا کائی آدھا کپ اور لیموں کے سوکھے چھلکے چار عدد لے کر پیس کے، یہ سفوف کسی جار میں محفوظ کرلیں، جب سَر دھونا ہو، تو دو گھنٹے قبل سفوف کے دو بڑے چمچ تیز گرم پانی میں بھگودیں،بعد ازاں یہ محلول سَر پر خُوب اچھی طرح مل کرپانچ منٹ بعد سادہ پانی سے بال دھولیں۔ اس طرح بال گرنا ہی بند نہیں ہوں گے، لمبے، چمک دار اور گھنیرے بھی ہوجائیں گے
پروفیسر طلعت جبیں، قلعہ گوجر سنگھ، لاہور
Comments
Post a Comment