شوگر کا مرض اور کیلے کی افادیت۔ اپ کو حیران کردے گی


قدرت نے تمام موسموں کے پھلوں کو ان کی افادیت کے ساتھ انسان کی جسمانی ضروریات کے طور پر پیدا کیا ہے جو نہ صرف انسان کے جسم میں مختلف وٹامنز کی کمی کو پورا کرتے ہیں بلکہ کئی پھلوں میں غذا کے ساتھ جسم میں موجود جراثیم سے لڑنے کی بھی بھر پور صلاحیت ہوتی ہے یا یوں کہہ لیں کہ موسم کا ہر پھل ذائقے کے ساتھ انسان کے لئے دوا بھی ہے۔

بر صغیر میں آم کے بعد سب سے زیادہ رغبت سے کھایا جانے والا پھل کیلا ہے ۔غذائی اعتبار سے کیلے کی افادیت کا انکار نہیں،کیونکہ یہ توانائی سے لبریز پھل ہے ،جس میں وٹامن اور معدنیات کا خزانہ پوشیدہ ہے ،یہ ایک ایسا جادوئی پھل ہے جو انسانی جسم کو پلک جھپکتے ہی توانائی فراہم کرتا ہے ،دیگر پھلوں کے مقابلے میں یہ ایک زود ہضم غذا ہے جسے شیر خوار بچوں کی ابتدائی خوراک کا اہم جزو سمجھا جاتا ہے ،




کیلا اگر بچوں کو کم عمری میں استعمال کروایا جائے تو وہ بہت جلد صحت کے اعلٰی معیارتک پہنچتے ہیں ۔جبکہ بڑھتے ہوئے بچے ہر روز ناشتے میں کیلا کھانے کے بعد ایک گلاس دودھ پینے کی عادت اپنالیں تو ان کا وزن بھی برھنے لگے گا اور جسمانی طاقت بھی حاصل ہوگی۔

کیلے میں 80فیصد غذائی اجزاء ہوتے ہیں،اسمیں تقریباً3/4 حصہ پانی اور 1/5 حصہ شکر اور باقی نشاستہ ،حل پذیر ریشہ،معدنیات اور حیا تین ہوتے ہیں ،نشاستہ زیادہ ہونے کی وجہ سے کیلا کھانے سے کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔اس میں گوشت بنانے والا جز و نائٹروجن زیادہ ہوتا ہے ۔کیلے میں کیلشیئم،میگنیشئم،فاسفورس،گندھک ،لوہا،اور تانبا پایا جاتا ہے۔

  کیلا عمدہ پھل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھی دوا بھی ہے،یہ جسم میں وٹامن سی کی کمی کوپورا کرتا ہے ،طاقت اور خون پیدا کرتا ہے،گردوں کو طاقت دیتا ہے،جگر کے لئے مقوی ہے،گلے کی خراش میں اس کا استعمال مفید ہے ،جسم سے زہریلے مواد کو باہر نکالتا ہے


کیلے کی ایک خوبی یہ ہے کہ دن کے ابتدائی حصے میں اس کا استعمال جس قدر کارگر ہے اتنا شام یا رات کو نہیں ،لہذا بہتر ہوگا کہ ناشتے کے اوقات میں کیلا استعمال کیا جائے۔

آن خوبیوں کی وجہ سے شوگر کے مریض کیلا کھائیں مگر احتیاط کے ساتھ اور ایک وقت یا ایک دن میں صرف ایک چھوٹے سائز کا
ذیادہ مقدار اپ کیلئے مناسب نہیں کم مقدار میں کھانے سے اپ کو اس کے فوائد ملیں گے اور نقصان نہیں ہوگا۔



Comments