- Get link
- X
- Other Apps
ممکن ہے کہ آپ کویہ معلوم ہی نہ ہو کہ آپکو ذیابیطس, یعنی شوگر کا مرض لاحق ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، پاکستان کا
ہر چوتھا شخص اس مرض میں مبتلا ہے میں اور اِن میں سے اسی لاکھ مریضوں میں اس کی تشخیص ہی نہیں ہوئی
ہو سکتا ہے کہ آپ کو بھی یہ معلوم ہی نہ ہو کہ آپکو ذیابیطس، یعنی شوگر کا مرض لاحق ہے۔
شوگر کی ابتدائی علامات بہت ہی ہلکی ہو سکتی ہیں۔ گو کہ ’ڈائیابیٹیز ٹائپ ون‘ اور ’ڈائیابیٹیز ٹائپ ٹو‘ کی علامات ایک جیسی ہوتی ہیں، لیکن ’ڈائیباٹیز ٹائپ ٹو‘ کی علامات کا علم ہونا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔
لاکھوں مریضوں کو ذیابیطس لاحق ہوتی ہے، لیکن اُنہیں اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔ خاص کر ڈائیباٹیز ٹو تو بہت آہستہ آہستہ زور پکڑتی ہے، اور جب تک آپ اس کے ٹیسٹ نہیں کرائیں گے تو آپ اس سے لا علم رہیں گے۔
تاہم، آپ کو صرف علامات سے علم نہیں ہوگا کہ آپکو شوگر ہے۔ اس کے لئے ایک ڈاکٹر ہی آپ کے خون کا ٹیسٹ کرائے گا
اور پھر تشخیص ہو سکے گی کہ آپ کو شوگر ہے یا نہیں۔
شوگر کی ابتدائی علامات کیا ہیں؟
آپ کو بار بار پیشاب کی حاجت محسوس ہوتی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کے گردوں کو آپ کے پیشاب میں موجود شوگر کی زیادہ مقدار کو خارج کرنے کیلئے زیادہ کام کرنا پڑاتا ہے۔
دوسری علامت یہ ہے کہ آپ کو عام معمول سے کہیں زیادہ پیاس لگتی ہے۔
جیسے جیسے آپ زیادہ پیشاب کرتے ہیں تو آپ کے اندر پانی کی کمی ہوتی ہے، اس لئے آپ کے اندر پانی پینے کی زیادہ خواہش جاگتی ہے۔ کچھ لوگوں کو معمول سے زیادہ بھوک لگتی ہے۔
تیسری علامت یہ ہے کہ مرد و خواتین کو پیشاب کی نالی میں انفیشکن ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
خواتین میں ایسی کسی انفیکشن کا بار بار ہونا بھی اس کی ایک علامت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کے جسم میں قوت مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے، جس کی وجہ سے آپ بار بار انفیکشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔
چوتھی علامت یہ ہے کہ آپ کے وزن میں بغیر کسی تگ و دو کے کمی ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ اُن کا وزن کم ہو. لیکن، شوگر کی وجہ سے وزن مین کمی کوئی صحت مند رجحان نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کے جس میں موجود انسولین، خوراک میں پائے جانے والے گلوکوز کو پوری طرح سے ہضم نہیں کر پاتی۔ یہ گلوکوز آپکو توانائی فراہم کرتا ہے۔ اس لئے آپکا جسم، آپ کے اندر موجود چربی اور پٹھوں کو ایندھن کے طور پر استعمال کرتاہے، تا کہ تونائی فراہم ہو سکے۔
ایک اور علامت یہ ہے کہ آپ جسم میں تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں، اور آپ کو محسوس ہوتا ہے جیسے کہ آپ کو فلو ہے۔ بعض اوقات شریک حیات کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ ان کا شریک سفر پہلے تو باہر جانے یا سیر سپاٹے میں خوشی محسوس کرتا یا کرتی تھی، لیکن اب وہ گھر پر ہی ٹھہرنا پسند کرتے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آپ کے شریکِ سفر کو یہ احساس ہوتا ہے کہ آپ میں کچھ تبدیلی آئی ہے۔
تھکاوٹ کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ آپ کے جسم کو تونائی فراہم کرنے کا اولین ذریعہ گلوکوز ہے،جس میں کمی ہونا شروع ہو جاتی، جس کی وجہ سے آپ کو تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔
اگر آپکی بینائی میں دھندلاپن پیدا ہو، یعنی آپکو دھندلا نظر آنا شروع ہو، تو یہ بھی شوگر کے مرض کی ایک علامت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر شوگر کو کنٹرول نہ کیا جائے، تو پھرڈیابیٹِک ریٹِنو پیتھی کا شکار ہو جاتے ہیں، یہ ایک ایسی حالت ہے جس سے آپ کی بینائی متاثر ہوتی ہے۔ بعض اوقات آنکھوں کے ڈاکٹر بھی، آپ کی بینائی کی وجہ سے شوگر کے مرض کی تشخیص کرتے ہیں۔
آئیں اب معلوم کرتے ہیں کہ ٹائپ ون اور تائپ تو ڈائیباٹیز کی علامات میں کیا فرق ہے؟
Comments
Post a Comment