- Get link
- X
- Other Apps
ذیادہ گلائی سیمک والی خوراک:
کاربوہایڈررٹ اگر تو چھوٹی اور سادہ شکل میں ہوں تو انہیں مزید چھوٹا بنا کر ہضم کرنا بہت آسان ہوتا ہے۔ل ہذا یہ فوراً ہضم ہوکر خون میں شامل ہوجاتے ہیں اور خون کی شوگر تیزی سے بڑھا دیتے ہیں۔ ایسے سادہ کاربوہایڈررٹ میں چینی، میدہ ، آلواورچاول غیرہ شامل ہیں۔ وہ شہد جو کہ جعلی طریقے سے ،یعنی مکھیوں کو چینی کا شیرہ پلا کر ،بنوایا جاتا ہے کا گلائیسمک انڈیکس بہت زیادہ ہوتا ہے۔
خالص شہد کا گلائیسیمک انڈیکس ۵۸ ہوتا ہے۔ یہ بھی کچھ زیادہ ہے مگر پھر بھی قابلِ قبول ہے۔ ایسے کھانوں کو زیادہ گلائیسیمک والی خوراک کہا جاتا ہے۔
یہ خوراک شوگر میں کھانی نقصان دہ ہے۔گلوکوز چونکہ سب سے چھوٹا اور سادہ کاربوہائڈرٹ ہے لہذا یہ کھائے جانے کے بعد فورا ہضم ہو کر خون میں شامل ہوجاتا ہے۔ اس کا گلا ئیسیمک انڈیکس ۱۰۰ ہے۔
لو گلائی سیمک انڈیکس والی خوراک
کچھ اور کاربوہائڈریٹ بڑےاور پیچیدہ شکل میں ہوتے ہیں۔ جسم کو انہیں توڑ کر گلوکوز میں تبدیل کرنے میں وقت لگتا ہے لہذا یہ دیر سے ہضم ہوتے ہیں اور خون میں شوگر ایک دم سے نہیں بڑھاتے ہیں۔ اس سے جسم کو وقت مل جاتا ہے اور وہ اپنے آپ کو زیادہ شوگر کو سنبھالنے کے لئے تیار کر لیتا ہے۔
اسی لئے ایسے کاربوہائڈرٹ شوگر کے مرض میں کھانے مفید ہوتے ہیں۔ان میں بغیر چھنا ہو ا گندم کاآٹا، جو، بیسن ، پھل، سبزیاں وغیرہ آتے ہیں۔ انہیں کم گلائیسیمک انڈیکس والی خوراک کہا جاتا ہے ایسے کھانوں کا گلائیسیمک انڈیکس 88 سے کم ہوتا ہے
Comments
Post a Comment