حمل کے دوران شوگر کا مرض۔کیا جاننا ضروری ہے؟




جب خواتین حاملہ ہوتی ہیں تو جسم میں بننے والے ہارمونز انسولین کو خون میں شوگر کی سطح کو درست طریقے سے کنٹرول کرنے سے روکتے ہیں۔

اِس بیماری کی علامات ہمیشہ ظاہر نہیں ہوتیں لیکن زیادہ پیشاب آنا اور تھکان محسوس کرنا خون میں گلوکوز کی سطح بلند ہونے کی دو علامات ہیں۔
 ’اگر آپ کا تعلق ایشیائی خاندان سے ہو اور آپ کا وزن بھی زیادہ ہو تو، اس بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‘
””"""""""""""""""""""”""""""""""""""""""""""""""""""""""""""
""""""""”"""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""
یہ ڈاکٹروں پر منحصر ہے کہ وہ آپ کو کوئی غذا یا کھانے کا ایک مربوط نظام اپنانے کا کہتے ہیں یا دواؤں اور انسولین سے بیماری کا علاج کرتے ہیں۔


اگر بیماری کا علاج چھوڑ دیا جائے تو یہ ماں اور بچے دونوں کی صحت کے لیے خطرہ ہے۔ اس سے ممکنہ طور پر پیدائش میں پیچیدگیاں آسکتی ہیں، بچے کا وزن زیادہ ہو سکتا ہے اور ہنگامی طور پر آپریشن کرنے کی ضرورت بھی پیش آ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اسقاطِ حمل کا خطرہ بھی رہتا ہے۔

’یہ جاننے کے لیے کہ آپ صحت مند ہیں، ڈاکٹر آپ کو ذیابیطس چیک کرنے والا آلہ مہیا کریں گے اور آپ کو اِس کا استعمال سکھائیں گے۔‘
دوران حمل کسی کو بھی ذیابیطس ہو سکتی ہے، 
لیکن جنوبی ایشیائی پس منظر رکھنے والی خواتین اور وہ جن کےخاندان میں کوئی اِس بیماری سے متاثر رہا ہو اور جن کا وزن زیادہ ہو وہ خواتین اس سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں۔‘

بہت سارے کیسز میں بچے کی پیدائش کے بعد شوگر کی سطح واپس عام حالت میں چلی جاتی ہے۔ لیکن برطانیہ کے ذیابیطس کے ادارے سے منسلک تحقیق کاروں کا کہنا ہے دوران حمل ہونے والی ذیابیطس سے ٹائپ ٹو کی ذیابیطس ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ ۔

Comments