اگر اپ ڈائیٹ مشروبات پیتے ہیں تو اب بھی وقت ہے۔ چھوڑدیں




امریکہ میں اڑھائی لاکھ افراد کے بارے میں کی جانے والی اسٹڈی کے مطابق ڈائٹ مشروبات پینے والے افراد میں ڈپریشن زیادہ پایا جاتا ہے۔

اسٹڈی کے مطابق کم مقدار میں ڈائٹ مشروبات پینے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا لیکن جو افراد روزانہ ڈائٹ ڈرنک یا مصنوعی طریقے سے میٹھے کیے جانے والے مشروبات کے چار گلاس سے زیادہ پیتے ہیں ، ان میں ڈپریشن کا خدشہ ایک تہائی سے زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

نارتھ کیرولینا میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ڈائٹ ڈرنک کم پینے اوراس کی جگہ پھیکی کافی پی جائے تو اس سے ڈپریشن میں کمی ہوسکتی ہے۔ تاہم کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے مزید تحقیق کی ضرورت رہے گی۔




 ( Diet Soda) برٹش ڈائٹ ایسوسی ایشن کے گینر بسل کا کہنا ہے کہ سافٹ ڈرنک اور دیگر بہت سے مشروبات میں سویٹنر استعمال کیا جاتا ہے جو مصنوعی میٹھا ہوتا ہے اور ’’مصنوعی‘‘ کا لفظ ہی انہیں مشکوک بنادیتا ہے۔ ان مصنوعی میٹھوں میں اسپراٹیم ، اسیکرین ، ایکسوفلیم پوٹاشیم ، سائیکلامیٹ اور سکرلوس وغیرہ شامل ہیں۔ان کو سافٹ ڈرنکس کے علاوہ بیکریوں کی مصنوعات میں بڑے پیمانے پر استعمال کیاجاتا ہے۔ان کے کچھ فائدے تو بہرحال موجود ہیں جیسے یہ کیلوریز سے پاک ہوتی ہیں اور خون میں شوگر کی سطح میں اضافہ نہیں کرتیں۔اس کے علاوہ ایسے قواعد وضوابط بھی موجود ہیں کہ ان خوراکوں میں کتنی مقدار میں سویٹنر ڈالنا چاہیے۔
۔


سٹڈی کے حامی ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی میٹھوں والی اشیا جیسے(Soft Drinks) سافٹ ڈرنک اور بیکری کی مصنوعات چونکہ موٹاپے اور ذیابیطس میں اضافہ کرتی ہیں، اس لیے ہوسکتا ہے کہ ڈپریشن کی وجہ یہی موٹاپا اور ذیابیطس ہو۔جو افراد ڈپریشن کے مریض ہیں ، ہوسکتا ہے کہ مذکورہ تحقیق کے بعد وہ اس یقین کا شکار ہوجائیں کہ ان کے اس عارضے کی وجہ یہی سافٹ ڈرنکس ہیں ، لیکن یہ محض ایک ایسا مغالطہ بھی ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے ڈپریشن کی دیگر وجوہات کی طرف سے بے فکر ہوجائیں اوراس دھوکے میں ان کا ڈپریشن بڑھتا جائے۔اس لیے بہتر یہی ہے کہ اچھے معالج سے رابطہ کیا جائے اور فالو اپ رکھا جائے۔
D



Comments