ذیابیطس کے مریضوں کے لئیے اچھےاوربرے قسم کی کولیسٹرول








ریسرچ سٹڈیز

سے یہ بات سامنے آئی کہ جن مریضوں کو ذیابیطس تھی ان میں کولیسٹرول کی بیماری ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ پائی گئی جن کو ذیابیطس نہیں تھی کولیسٹرول کو اس کے زروں کے حجم کے مطابق چار مختلف حصوں میں بانٹا جا سکتا ہے

کولیسٹرول  کے انفرادی اجزاء




ایل ڈی ایل کولیسٹرول 
جس کو برے قسم کی کولیسٹرول بھی کہا جاتا ہے کولیٹرول کے وہ زرے 
ہیں جو حجم میں نہایت چھوٹے ہوتے ہیں اور ان کی کثافت زیادہ ہوتی ہے۔

 یہ زرے خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور چھوٹی نالیوں میں خون کے بہاو میں رکاوٹ پیدا کرکے دل کے دورےاور فالج کا سبب بنتے ہیں۔
 ذیابیطس کے مریضوں میں ایل ڈی ایل کے زرے عموما” سے بڑھ کر چھوٹے، کثیف اور چپکنے والے ہوتے ہیں اور ان کے لیول کو کم کرنا ذیابیطس کے علاج کا ایک نہایت اہم حصہ ہے۔ اس بری کولیسٹرول کے لیول کو کم 
کرنے کے لئیے کئی عمدہ ادویات موجود ہیں۔

ایچ ڈی ایل یا اچھے قسم کی کولیسٹرول

خون کی نالیوں کو صاف کرنے میں مدد دیتی ہے۔ جیسے ایک کوڑا
 اٹھانے والا ٹرک سڑکوں پر سے کوڑے کے ڈھیر اٹھا کر ایک جگہ لا کر اس کو ٹھکانے لگانے میں مدد کرتا ہے بلکل اسی طرح سے ایچ ڈی ایل کے زرے جسم کے مختلف حصوں سے کولیسٹرول کو اٹھا کر اسے جگر تک پہنچاتے ہیں جہاں اس کو ٹھکانے لگایا جائے۔ 

جیسا کہ آپ جانتے ہیں جگر انسانی جسم کی فیکٹری ہے۔ اچھی کولیسٹرول کے لیول کو خون میں بڑھانے کے لئیے کھانوں میں مچھلی کا زیادہ استعمال، کچھ دوائیں اور باقائدہ ورزش کرنا شامل ہیں۔ 

 ٹرائی گلسرائیڈ

کا لیول بھی ذیابیطس کے مریضوں میں بہت زیادہ نہیں ہونا چاہئیے کیونکہ کئی سٹڈیز سے یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ ٹرائی گلسرائیڈ کا لیول زیادہ ہونے سے دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ہر مریض کے لئیے اچھی اور بری کولیسٹرول کے ہدف اس بات پر منحصر ہیں کہ ان میں دل کی بیماری کے اور کون سے رسک فیکٹر موجود ہیں۔

 اب آپ اپنی کولیسٹرول چیک کروائیں تو صرف مکمل کولیسٹرول کو دیکھنے کے بجائے اچھی اور بری کولیسٹرول اور ٹرائی گلسرائیڈ لیول پر توجہ دیں اور اپنےڈاکٹر کے ساتھ بیٹھ کر اپنے لئیے ایک انفرادی پلان بنائیں۔ 



Comments