اخروٹ کھانے سے ذیابیطس سے بچاجاسکتا ہے


روزانہ 56 گرام ( تقریبا آپکی مٹھی میں جتنی مقدار آجائے) مغز اخروٹ کھانے سے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، 
کولیسٹرول اور بلڈ شوگر کے امراض سے بچاجاسکتا ہے۔
 ماہرین کی تحقیق میں ایسے مرد و خواتین نے حصہ لیا جو ذیابیطس کے مرض میں مبتلا تھے۔ 
ان میں سے 25 سے 75 برس کے افراد کو6 ماہ اخروٹ کھانے کو دیئے گئے جس کے بعد 3 ماہ کا وقفہ کیا گیا
 جبکہ دوسرے گروپ ایسے افراد کو اخروٹ کھلائے گئے جوذیابیطس، زائد وزن، ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور خون میں شکر کی زیادتی جیسے امراض میں مبتلا تھے۔
 تحقیقی نتائج کے مطابق رضاکاروں کے دونوں گروہوں میں دل، کولیسٹرول، بلڈ شوگر اور دیگر طبی کیفیات میں بہتری دیکھی گئی۔ماہرین کے مطابق اگر مناسب غذا اور ورزش کرتے ہوئے اخروٹ کو روزمرہ خوراک میں شامل رکھا جائے تو اس کے حیرت انگیز نتائج مرتب ہوسکتے ہی

دل اور خون کی شریانیں تنگ ہونے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا مرض لاحق ہوسکتا ہے جس میں انسانی جسم مناسب مقدار میں ہارمون نہیں بناپاتا جب کہ اخروٹ میں فیٹی ایسڈز کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے اس کے علاوہ وٹامن ای اور فولیٹ جیسے اجزاء پائے جاتے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ کیلوریز کی وافر مقدار ہونے کے باوجود بھی یہ موٹاپے کی وجہ نہیں بنتا
اخروٹ میں حیاتین ب (وٹامن بی ) اور حیاتین ج( وٹامن سی ) کے علاوہ فولاد ، تانبا، فاسفورس ، کوبالٹ ، میگنیزیئم ، پوٹاشیئم اور سوڈیئم جیسے مفید صحت اجزاپائے جاتے ہیں ، جوبدن کی تعمیر ومرمت میں بہت اہمیت کے حامل ہیں ۔


اخروٹ قدرت کی وہ نعمت ہے، جسے عام طور پر ایک مزے دارمیوے کے طور پر کھایاجاتا ہے، لیکن ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سرطان سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہے ۔ ہارورڈ میڈیکل اسکول کے سائنس دانوں نے تجربات سے ثابت کیاہے کہ روزانہ مٹھی بھراخروٹ کھانے سے جسم کو اومیگا ۔ 3فیٹی ایسڈ ، معدنیات اور حیاتین مل جاتی ہیں، جوسرطان سے تحفظ فراہم کرتی ہیں۔ اخروٹ میں پائے جانے والے مفید صحت اجزاسرطان زدہ خلیوں کی طرف خون کی فراہمی کو کم کردیتے ہیں، جس کی وجہ سے سرطان باقی جسم میں نہیں پھیلتا ۔ چوہوں پر کیے گئے تجربات سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ اخروٹ کھانے سے اومیگا۔ 3فیٹی ایسڈ کی مقدار میں تقریباََ دس گنا اضافہ ہوجاتا ہے، جو سرطان کی رسولیوں کو روکنے میں انتہائی کارآمد ثابت ہوتا ہے 

Comments