انسولین شاک سے خون میں شکر/گلوکوز اچانک کم ہو جاتی ہے۔ گلوکوز کی کمی کی صورت میں دماغ اور اعصاب اپنا کام نارمل طریقے سے نہیں کرسکتے۔ بعض دفعہ باہر سے لی گئی انسولین ضرورت سے زائد ہوتی ہے یہ فالتو انسولین خون کی شکر کو جلا کر ختم کر دیتی ہے۔ اس کیفیت کو ہائپو گلائسیمیا کہتے ہیں۔
Diabetic coma خون میں شکر کی زیادتی کو ہائپو گلائسیمیا کہتے ہیں ذیابیطس کومہ شکر کی زیادتی سے ہوتا ہے جب انسولین کی غیر موجودگی کے باعث خون میں شکر کا میٹا بولزم نہیں ہو پاتا تو جسم حرارت و توانائی کے حصول کے لیے فیٹس اور پروٹین جلانا شروع کر دیتا ہے۔ فیٹس اور پروٹین کے مسلسل عمل سے خون (کھاری ہونے کے بجائے) ترشہ صفت ہو جاتا ہے اس کیفیت کے ہوتے ہی مریض بہوش ہو جاتا ہے اسے ذیابیطس کومہ کہتے ہیں. اس کا تدارک نہ کیا جائے تو کومہ کی حالت میں موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
انسولین شاک فوراً ہوتا ہے اور شکر ملتے ہی ختم جاتا ہے جبکہ ذیابیطس کومہ واقع ہونے میں کافی وقت لگتا ہے اور مریض نارمل بھی آہستہ آہستہ ہوتا ہے۔ وہ افراد جن کے لبلبلہ کچھ انسولین بنا رہے ہوتے ہیں وہ کومہ کی طرف آہستہ آہستہ بڑھتے ہیں۔ انسولین شاک میں سخت بھوک لگتی ہے، پیاس نارمل، پسینہ بہت زیادہ آجاتا، سر چکرانا، اختلاج قلب کی کیفیت ہوتی ہے جبکہ ذیابیطس کومہ میں پیاس زیادہ، بھوک نارمل غنودگی کی کیفیت، چکر اور اختلاج قلب نہیں ہوتا۔ عموماً انسولین شاک ان ہی مریضوں کو ہوتا ہے جو انسولین کے انجیکشن لیتے ہیں جبکہ ذیابطیس کومہ دونوں طرح کے مریضوں کو ہو سکتا ہے
Comments
Post a Comment