ذیابطیس میں عورتوں کی ازدواجی زندگی

 عورتوں کی ازدواجی زندگی
اگر ذیابطیس مناسب طور پر كنٹرول نہ ہو تو ذیابطیس كے مریضوں كی ازدواجی زندگی میں كئی طرح كی مشكلات پیدا ہو سكتی ہیں ـ ان میں جنسی ملاپ كی مشكلات سے لے كرمرض كے ساتهـ پیدا ہونے والی نفسیاتی الجهنوں تك كئی باتیں شامل ہو سكتی ہیں
اسكے علاوہ شادی شدہ خواتین كو اگر ذیابطیس ہو جائے تو اُن كی  زندگی میں اور بهی كئی  ایسے مقام  آتے ہیں جہاں اُنہیں  طبی  راہنمائی كی ضرورت پیش آ سكتی ہےـ
جنسی صحت اور ذیابطیس
جنسی تعلق زندگی كا ایك اہم حصہ ہے جو كہ میاں بیوی كے تعلقات میں بنیادی اہمیت كا حامل ہےـ ذیابطیس مرد اور عورت دونوں كی جنسی صحت كو متاثر كر سكتی ہےـ جس سے ذیابطیس كے ساتهـ ساتهـ طبیعت كی بےچینی، نفسیاتی دباؤ، گهریلو مسائل اور تعلقات كی كشیدگی جیسے اضافی مسائل بهی مل كر ذندگی میں كافی مشكلات پیدا كر سكتے ہیں ـ لیكن اہم بات یہ ہے كہ ذیابطیس سے پیدا ہونے والی جنسی مشكلات سے بچا جا سكتا ہے اور اور اگر یہ پیدا ہو بهی چكے ہیں تو انكا علاج كركے ذندگی كو دوبارہ خوشگوار بنایا جا سكتا ہےـ
ذیابطیس میں عورتوں كی جنسی صحت
مزید پڑھیں 
ذیابطیس مرد كی جنسی كاركردگی كو متاثر كر سكتی ہےـ

ذیابطیس سے متاثركچھ عورتوں میں جنسی تعلقات میں د لچسی كم ہو سكتی ہےـ اس كی وجہ  ، بےقابو ذیابطیس كی وجہ سے پیدا ہونے والی نفسیاتی تناؤكمزوری اور تهكاوٹ بهی ہوتی ہےـ بعض اوقات انفیكشن اور سوزش كی وجہ سے  جنسی ملاب كے وقت پیدا ہونے والی رطوبتیں خشك ہوجاتی ہیں اورملاپ تكلیف دہ ہو جاتا ہے، اسلیئے عورتیں ملاپ سے گهبرانے لگتی ہیںـ
اہم بات یہ ہے کہ اپنی جنسی مشكلات كو صرف  بڑهتی ہوئی عمر كا حصہ سمجهـ كر نظر انداز نہ كریں ـ یاد ركهیں كہ عمر بڑهنے كے ساتهـ بهی ہر عورت كے ساتهـ ایسا نہیں ہو تاـ
اگر آپ كو لگتا ہے كہ اب جنسی ملاپ آپ كے لیئے پہلے جیسا خوشگوار معاملہ نہیں رہا، تو آپكا پریشان ہونا قدرتی بات ہےـ ہو سكتا ہے كہ آپ اسكیلئے اپنے آپ كو یا آپنے ساتهی كو قصوروار سمجهنے لگیں ـ كُچه عورتوں كو اس پر غصہ آنا شروع ہوجاتا ہے یا وہ نفسیاتی تناؤ كا شكار ہو جاتی ہیں ـ لیكن حوصلہ مت ہاریں ـ اپنے معالج سے اس بارے میں بات كیجئے تاكہ آپكی پریشانی كو حل كیا جا سكےـ
 (Depression and Anxiety) افسرد گی اور نفسیاتی تناؤ  
افسردگی اورنفسیاتی تناؤ آپكی جنسی خواہش كو كم كر سكتا ہےـ لیكن اس مسئلے پر قابو پانے والی دوائیں موجود ہیں ـ اگر آپكو افسرد گی یا پریشانی محسوس كرتے ہوئے دو ہفتے سے زیادہ گزر چكےہیں تو آپكو اپنے معالج سے بات كرنی چاییے

Comments