ذیابیطس کوئی بیماری نہیں۔۔۔۔۔!

Image result for happy diabetics

میں ذیابیطس کا مریض ہوں اور تقریباً اٹھارہ سال سے ہوں۔ اس دوران میرے ساتھ بھی وہی کچھ ہوا جو ذیابیطس کے اکثر مریضوں کے ساتھ ہوتا ہے، یعنی اس شوگر کی بیماری نے دوسری بیماریوں کو جنم دیا اور سلسلہ بڑھتا رہا۔
لیکن میں نے ان اٹھارہ برسوں میں اس بیماری سے بہت کچھ سیکھا اور آج بھی سیکھ رہا ہوں۔ اور میرے لیے سب سے پہلا سبق یہ ہے کہ یہ کوئی بیماری نہیں۔
مجھے پتہ ہے کہ آپ لوگ حیران ہوں گے کہ یہ کیا کہہ رہا ہے۔ کہیں اس کی شوگر تو کم نہیں ہو گئی یہ پھر کچھ زیادہ ہی ہو گئی ہے۔ لیکن یہ دونوں چیزیں نہیں ہیں۔ مغرب میں اکثر ڈاکٹر یا کنسلٹنٹ اسے بیماری نہیں بلکہ ایک 'کنڈیشن' سمجھتے ہیں جو کہ اکثر زندگی گزارنے کے طور طریقے بدل کر کنٹرول کی جا سکتی ہے۔ کئی ایک مریضوں نے تو اسے جڑ سے ہی ختم کر دیا ہے۔

اگر آپ کو ڈاکٹر نے واقعی منع نہیں کیا تو جو چاہے کھائیں لیکن اس بات کا احتیاط کریں کہ وہ زیادہ نہ ہو، آپ انجیکشن لے رہے ہوں اور آپ کوئی ایسی ایکٹیویٹی یا ورزش ضرور کریں کہ جو آپ نے کھایا ہے وہ ٹوٹ جائے، یعنی توانائی گلوکوز وغیرہ علیحدہ ہو جو جسم کے پٹھوں اور دوسرے اعضا کو چاہیئے اور فضلہ علیحدہ۔ شوگر کو ہر حالت میں ٹوٹنا چاہیئے۔ اگر ایسا نہ ہو تو یہ جسم کے حصوں میں اسی طرح شامل ہوتی ہے اور انھیں تباہ کرتی ہے۔
Related image

شوگر مانیٹر کرتے رہیں تاکہ پتہ چلے کہ دن کے کس وقت وہ بڑھتی ہے یا کم ہوتی ہے۔ اس سے آپ اپنی روٹین بنا سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ کھانے کے فوراً بعد ہی مانیٹر کرنے نہ بیٹھ جائیں کیونکہ گلوکوز کے ٹوٹنے اور خون کے ذریعے جسم کے خلیوں میں توانائی پہنچانے میں دو گھنٹے تک لگ سکتے ہیں۔
اچھی خبر یہ ہے کہ اگر صحت مند کاربو ہائیڈریٹس اور فائبر والی غذا کھائیں تو آپ کی بلڈ شوگر خود بخود ہی کم ہو جاتی ہے۔ ورزش سے جسم کی انسولین کے متعلق حساسیت بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ بلڈ شوگر جذب کر سکتا ہے۔
اور اگر آپ ہائی پو نہیں ہیں یعینی کہ آپ کی شوگر اکثر خطرناک سطح سے کم نہیں چلی جاتی اور آج کل آپ روزہ بھی رکھنا چاہتے ہیں تو 'ٹرائی' کر کے دیکھ لیں۔ جن لوگوں کی شوگر بہت زیادہ اوپر نیچے نہیں جاتی وہ شاید عام لوگوں کی طرح روزہ رکھ سکتے ہیں لیکن اس کے لیے آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ کس وقت آپ کی شوگر گر سکتی ہے۔ اور اگر ایسا ہے تو خدا کی مرضی اس میں آپ کا ہاتھ نہیں۔

Comments