دنیا میں نابینا پن کی بڑی وجہ ذیابیطس ہے اور ذیابیطس کے مریضوں کی آنکھوں میں کالا موتیا کے باعث نابینا پن تیزی سے بڑھ رہاہے ۔
ذیابیطس کے مرض کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جہاں بڑی تعداد میں لوگ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہورہےہیں، اس مرض کا سب سے بڑا حملہ آنکھوں پر ہوتا ہے اور کالا موتیا اترنے سے مریض مستقل طور پر نابینا ہو جاتا ہے۔
ذیابیطس کے ہائی رسک مریضوں میں کچھ ایسے ہوتے ہیں جنہیں آنکھوں میں نیو ویسکو گلوما ہوتا ہے اور ناقابل برداشت درد اٹھتا ہے
ریٹینوپیتھی
یہ شوگر کی بیماری کی وجہ سے ہونے والی آنکھوں کی ایسی پیچیدگی ہے جس میں مریض کی بصارت ضائع ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے ۔
تاہم خوش آئند بات یہ ہیں کہ اگر بروقت اس کا پتا لگا لیا جائے تو اس بیماری کو روکا جاسکتا ہے
ٹی ڈی سی کے مرکزی ہسپتال اسلام اباد بارہ کہو میں آنکھوں کی خصوصی نگہداشت کا مرکز قائم کیا جارہا ہے جہاں ایک ہی چھت کے نیچے ذیابطیس اور اس سے متعلق تمام پیچیدگیوں کا علاج کیا جاسکے گا ۔
ریٹینوپیتھی کی وجوہات
اگر خون میں شکر کی مقدار زیادہ عرصے تک مناسب نہ رکھی جائے تو آنکھ کی بصارت ضائع ہوسکتی ہے اس کی وجہ دراصل خون کی ان نالیوں کی خرابی ہے جو آنکھ میں ریٹینا کے ساتھ پائے جاتے ہیں شکر کی زیادتی کی وجہ سے یہ نالی یا تو پھٹ جاتی ہیں یا پھر ان میں خون کا بہاؤ رک جاتا ہے
:
ریٹینوپیتھی کی علامات
آنکھوں کی یہ پیچیدگی فورا نہیں پیدا ہوتی ہے بلکہ اس کے لیے کچھ وقت درکار ہوتا ہے اس کی علامات میں دھندلا نظر آنا یا آنکھ کے پردے کے اوپر جگہ جگہ سیاہ نشانات کا نظر آنا شامل ہے
: اس لیے زیابطیس کے تمام مریضوں کو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ سال میں کم سے کم ایک مرتبہ آنکھوں کا معائنہ ضرور کرائیں
ریٹینوپیتھی کا پتا کیسے لگایا جاسکتا ہے ؟
آنکھوں کی نگہداشت کے کلینک میں ایک مخصوص کیمرے کی مدد سے آنکھوں کے پردے کا معائنہ کیا جاتا ہے دی ڈاییابیٹس سنٹر میں جدید ترین کیمرے نصب کیے گئے ہیں جہاں آنکھوں کا معائنہ کیا جا سکتا ہے اس معاینے کے نتیجے میں آنکھوں کی بصارت میں ہونے والی تبدیلیوں کا پہلے سے علم ہو جاتا ہے اور بروقت علاج کے ذریعے آنکھوں کی بصارت ضائع ہونے سے بچا لی جاتی ہے
: ریٹینوپیتھی کا علاج
کہتے ہیں کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے لہذا اگر آپ ذیابطیس کے مریض ہیں تو سالانہ بنیادوں پر اپنی آنکھوں کا معائنہ ضرور کرائیں ٹی ڈی سی کے سینٹر میں تمام مریض خود بخود سالانہ بنیادوں پر یہ سہولت حاصل کرتے ہیں۔ ڈاکٹر آپ کی شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھتے ہیں جس کے لیے نہ صرف یہ کہ دوائی دی جاتی ہیں بلکہ صحیح غذائی عادات بھی بتائی جاتی ہیں اس طرح شوگر اور بلڈ پریشر کنٹرول میں رہنے کی وجہ سے آپکو ریٹینوپیتھی ہونے کا اندیشہ کم ہوجاتا ہے
تاہم اگر پھر بھی یہ پیچیدگی پیدا ہو جائے تو پہلے مرحلے میں دواؤں کی مدد سے علاج ممکن ہے
مزید خرابی ہونے کی صورت میں سرجری کی جا سکتی ہے
Comments
Post a Comment