گردوں کے امراض سے کیسے بچیں?


















ذیابیطس گردے خراب یا ناکارہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ ہے، گردوں کے 40 فی صد سے زائد مریضوں میں بیماری کی وجہ ذیابیطس ہوتی ہے، ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر دس لاکھ افراد میں سے سالانہ 100 سے 150 افراد کے گردے ناکارہ ہو جاتے ہیں جبکہ مجموعی طور پر پاکستان میں 20 سے 25 ہزار افراد کے گردے سالانہ فیل ہو جاتے ہیں، درد کش ادویات اور حکیموں کے کشتوں کا بے دریغ استعمال گردوں کے ناکارہ ہونے کا سبب بن رہا ہے،








 پیشاب میں بغیر تکلیف کے خون آنا گردوں کے کینسر کی علامات ہو سکتی ہیں، ڈائیلسز کے بارے میں ہمارے معاشرے میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، ملک میں گردے سمیت دیگر اعضائے رئیسہ کے عطیہ کرنے کے رجحان کو فروغ دینا ہو گا، پیشاب کی رنگت میں تبدیلی اور جھاگ جیسی علامات کا ظاہر ہونا خطرے کی گھنٹی ہے، 







نوجوانوں میں بلڈ پریشر کا مسئلہ گردوں کی خرابی اور گردوں کی خرابی بلڈ پریشر کا باعث بن سکتی ہے. نیشنل ہیلتھ کونسل آف پاکستان کے سروے کے مطابق 15 فی صد لوگ گردے کی بیماریوں کا شکار ہیں،۔ذیابیطس ملک میں وبائی صورت اختیار کر چکا ہے، 




گردوں کے امراض سے کیسے بچیں?
حکیموں کے ”کشتوں“ سے ہرممکن پرہیز کریں، درد کش ادویات، دھاتوں کی آمیزش والے کشتے، گردوں کی پتھری اور موروثی بیماریاں گردے کے امراض کی وجوہات ہیں، 75 سے 80 فی صد گردوں کی بیماریاں ایسی ہیں جن کی ابتدائ میں کوئی خاص علامات ظاہر نہیں ہوتیں تاہم جس وقت بیماری ظاہر ہوتی ہے اس وقت بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے، گردوں کا مرض دنیا میں بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے،








فاسٹ فوڈ نے ہماری صحت کو برباد کر دیا ہے، پرہیز کریں
”کمر“ کا 36 انچ سے زائد ہونا جسم میں فالتو کولیسٹرول کی علامت ہے، 
ایک ہفتے میں 150 منٹ واک انسانی صحت کے لئے ازحد ضروری ہے،  






 تازہ سبزیاں اور پھلوں کے استعمال سے گردوں کے امراض کے امکانات میں واضح کمی لائی جا سکتی ہے، 
گردے کے مریضوں کو زیادہ نمک کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے،
 شوگر بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے سے گردوں کی بیماریوں پر قابو پایا جا سکتا ہے، 
 ، گردوں کی بیماری کے حوالے سے آگہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اگر فلٹریشن سوراخوں اور نالیوں میں کچھ خرابی آ جائے تو پروٹین اور خون کا اخراج پیشاب کے ذریعے ہونے لگتا ہے تاہم بروقت تشخیص اور علاج سے گردے کو مکمل ناکارہ ہونے سے بچایا جا سکتا ہے 

 گردوں کے کچھ مریض ایک یا 2 ڈائیلاسز کرنے کے بعد ٹھیک ہو جاتے ہیں اور ان کے گردے کام کرنا شروع کر دیتے ہیں وقتی طور پر کیے جانے والے ڈائیلاسز سستے اور فائدہ مند ہوتے ہیں، 18 سال سے زائد عمر کا ہر شخص جو بلڈ پریشر اور شوگر کا مریض نہ ہو گردہ عطیہ کر سکتا ہے، پیشاب کی مقدار میں کمی یا زیادتی، ہاتھوں پاو ¿ں میں سوزش، پٹھوں کی کمزوری، تھکن اور ہڈیوں کی کمزوری گردوں کی خرابی کی ابتدائی علامات ہو سکتی ہیں، 

گردہ کے بیماریوں 
سے محفوظ رہنے کے لئے ہر 6 ماہ بعد یوریا، پیشاب اور خون کا تفصیلی معائنہ کرواتے رہنا چاہیے۔






Comments