سوہانجنا سے ذیابیطس کے مرض میں بہتری آتی ہے





جدید سائنسی تحقیقات نے ایسے بہت سے درختوں، سبزیوں اور پھلوں کے بارے میں ہمیں بیش بہا معلومات کے حصول تک رسائی دی ہے جنہیں بجا طور پر “کرشماتی پودے” کہا جا سکتا ہے۔ جدید سائنسی تحقیقات کے نتیجے میں اہمیت حاصل کرنے والا ایک پودا “مورنگا” بھی ہے جسے عرف عام میں سوہانجنا بھی کہا جاتا ہے۔
سوہانجنا ایک ایسا پودا ہے جسے بجا طور پر غذائی، طبی اور صعنتی فوائد و اہمیت کا حامل پودا کہا جا سکتا ہے۔ اس پودے کی بہت سی اقسام ہیں تاہم “مورنگا اولیفیرا”( Moringa olifera) اس کی وہ قسم ہے جسکی غذائی اہمیت انسانوں اور جانوروں دونوں کے لئیے تسلیم شدہ ہے ۔

سوہانجنا میں غذائیت




سوہانجنا میں دودھ کے مقابلے میں سترہ گناہ زیادہ کیلشیم موجود ہوتا ہے۔ اسی طرح دہی کے مقابلے میں نو گنا زیادہ پروٹین، گاجر کے مقابلے میں چار گناہ زیادہ وٹامن اے، کیلے کے مقابلے میں پندرہ گناہ زیادہ پوٹاشیم اور پالک کے مقابلے میں انیس گنا زیادہ فولاد موجود ہوتا ہے۔ سوہانجنا میں کلَورَو جِینِک ایسِڈ (chlorogenic acid) جو چینی (Sugar) جذب کرنے کی رفتار کو کم کرتا ہے۔ اس سے خون میں شُوگر کم ہوتی اور ذیابیطس کے مرض میں بہتری آتی ہے۔
کیلشیم، وٹامنز اور پروٹینز کی وافر مقدار کے باعث بچوں کی بڑھوتری میں یہ پودا اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اگر بچوں کی خوراک میں اسے شامل کیا جائے تو نہ صرف انھیں مختلف بیماریوں سے تحفظ ملے گا بلکہ بچوں کی گروتھ بھی جلد ہوگی۔
نہ صرف پتے، بلکہ اس کرشماتی پودے کے ہر حصے میں اہم غذائی اور طبی فوائد کے حامل اجزا وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جن میں وٹامنز، کیلسییم، میگنیشیم ، فاسفورس اور زنک وغیرہ شامل ہیں جو کہ بہت سی بیماریوں پر قابو پانے کے لئیے اہمیت کے حامل ہیں۔ جدید طب کے علاوہ سوہانجنا کے مختلف حصوں کا بطور دوا استعمال قدم حکما اور اطبا سے بھی ثابت شدہ ہے ۔ سوہانجنا کی خاص بات یہ ہے کہ اس پودے کا ہر حصہ، بیج، پتے، جڑ وغیرہ قابل استعمال ہے۔
سوہانجنا کے تمام حصوں کو بے شک و شبہ غذا کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پودے کا پھل پھلیوں کی صورت میں لگتا ہے جنہیں پکا کر سبزی ترکاری کے طور پر استعمال میں لانے کے علاوہ اچار کی صورت میں لمبے عرصے تک استعمال کے لئیے محفوظ کیا جاتا ہے ۔
اسی طرح اس کے پھول اور نوزائیدہ کونپلیں بھی پکانے کے کام آتی ہیں مگر انہیں زیادہ دیر تک پکانے سے انکی غذائی افادیت میں کمی آ جاتی ہے۔
اس کے علاوہ سوہانجنا کی سب سے زیادہ استعمال میں آنے والی نوعمر پودوں کی وہ جڑیں ہوتی ہیں جنہیں “سوہانجنے کی مولیاں” کہا جاتا ہے ۔ یہ بھی پکانے اور اچار بنانے کے لئیے استعمال ہوتی ہیں اور اس سے بننے والا اچار لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ صحت بخش اجزا سے بھرپور بھی ہوتا ہے۔
اس کے نیم پختہ بیجوں کو توے پر بھون کر بھی کھایا جا سکتا ہے اور ان کا ذائقہ مونگ پھلی یا کاجو سے مشابہت رکھتا ہے ۔

تحقیقات کے مطابق سوہانجنا کی سب سے زیادہ غذائی اہمیت اس کے تازہ پتوں اور پھولوں میں ہوتی ہے اور دنیا میں سب سے زیادہ اس کے پتوں کا استعمال خشک سفوف کی صورت میں کیا جاتا ہے۔

پتوں کو چھاوں میں سکھانے کے بعد پیس کر ہوا بند مرتبانوں میں محفوظ کر لیا جاتا ہے اور اطبا کے مطابق بچوں اور بڑوں میں اس سفوف کا استعمال قوت مدافعت بڑھانے کے علاوہ ذہانت میں اضافے کا سبب بھی بنتا ہے۔
پتوں کا رس نکال کر جراثیم کش محلول کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے اور زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لیئے اس کے کچلے ہوئے پتوں کو مٹی میں ملانے سے بہتر نتائج سامنے آتے ہیں۔




دیہات میں آج بھی اس کے ان کِھلے پھولوں(ڈوڈیوں) کو سالن کے طور پر پکایا جاتا ہے جبکہ اس کی جڑوں کا اچار بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے مگر لوگ اس کے غذائی فوائد سے بے خبر ہیں۔
– سوہانجنا جسم کی قدرتی مدافعت بڑھاتا ہے۔ دودھ پلانے والی ماؤں کو زیادہ خوراک اور امائنو ایسڈز کی ضرورت ہوتی ہے جو اس پودے میں مناسب مقدار میں موجود ہیں جبکہ اس میں پایا جانے والا کیلشیم اور فولاد خواتین کو ہڈیوں کی کمزوری اور دیگر امراض سے محفوظ رکھتا ہے،
استعمال کا طریقہ



آپ کو اس کے استعمال کا طریقہ بتاتے ہیں  
سوہانجنا کے درخت سے پتے یا شاخیں توڑ لیجیے۔ 
پتے شاخوں سے الگ کیجیے اور ان کو دھو کر خشک کر لیجیے۔
 سائے میں پھیلا کر سکھا لیجیے۔ 
جب پتے سوکھ جائیں تو ان کو گرائنڈر میں پیس کر پاؤڈر بنا لیجیے اور کسی ایئر ٹائٹ جار میں محفوظ رکھیے۔ 
روزانہ صبح یا شام ایک چائے کا چمچہ پاؤڈر ڈیڑھ کپ پانی میں خوب اچھی طرح جوش دیجیے اور پھر چائے کی طرح پی لیجیے۔ 
چاہیں تو مٹھاس کے لیے ایک چمچ شہد بھی ملا سکتے ہیں۔ 
آپ اس مشروب میں گرین ٹی بھی ملا سکتے ہیں۔
شروع میں ایک چائے کا چمچ پینا شروع کیجیے بعد میں آپ دن میں دو مرتبہ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
زیادہ مقدار میں استعمال نہ کیجیے کہ یہ جسم سے زہریلے مادّے نکالنے کی طاقت رکھتا ہے اور زیادہ مقدار میں لینے کی صورت میں دست آور ہو سکتا ہے۔
جیسا کہ آپ نے پڑھا کہ اس میں تین سو بیماریوں کا علاج موجود ہے جن میں سے بیشتر ایسی بھی ہیں جو لا علاج ہیں۔بلڈ پریشر، کولیسٹرول، سوزش، جگر کی خرابی، شوگر، اینٹی آکسیڈنٹ یعنی بڑھاپے اور جھریوں کو روکنے والا، جوڑوں میں ورم اور سوزش، موٹاپا، دل کے امراض، دماغی صحت کے لیے بہترین، یادداشت کو انتہائی تیز کرتا ہے، نظر کی کمزوری دور کرتا ہے
 تاہم حاملہ اور اولاد کی خواہش مند خواتین کو اس پودے کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔


Comments

  1. Good post, Moringa ( Sohanjna ) is very useful for Diabetes.
    Bitter Melon ( krella ) is also useful for Diabetes.

    https://diabetz.blogspot.com/2019/04/bitter-melon-bitter-melon-and-diabetes.html

    ReplyDelete
  2. فروم ویر وی کومے گیٹ یت moringa

    ReplyDelete
  3. سوہانجنا پوڈر پانی کے ساتھ لے سکتے ہیں کیا ؟

    ReplyDelete

Post a Comment