گردے ایک دن میں 25 بار ڈائلایسز کرتے ہیں







گردوں کے افعال۔۔

 گردے آٹونومک نروس سسٹم کے تابع انسانی جسم میں میٹابولزم کے دوران پیدا ہونے والے فضلات کو خون سے الگ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ جسم میں رقیق مادوں کا توازن قائم رکھتے ہیں۔ اور حیاتیاتی کیمیائی مادوں کا توازن رکھنا بھی ان کا فریضہ ہے۔ پیشاب گردوں سے   مثانہ میں جمع ہوتا رہتا ہے۔ اور پھر پیشاب کی نالی یوریتھرا کے راستہ خارج ہوجاتا ہے۔ 

گردے انسانی جسم میں تیزاب اساس کا توازن بھی برقرار رکھتے ہیں۔ اگر اس توازن میں گڑبڑ ہوجائے تو انسانی جان کے لالے پڑجاتے ہیں۔ گردے خون سے یوریا کو خارج کرتے ہیں۔ اگر یوریا کا اخراج کم ہوتو جسم پر انتہائی زہریلے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اگر ایک گردہ ناکارہ ہوجائے تو دوسرا گردہ اپنا فعل انجام دیتا رہتا ہے۔ 





جب خون بزریعہ شریان گردے میں داخل ہوتا ہے تو یہ شریان خون کو باریک رگوں کے ایک گچھے گلومیرولس میں داخل کرتی ہے۔ وہاں خون کے اہم اجزاء RBC. WBC. PLATLETS اور پروٹین وغیرہ روک لیئے جاتے ہیں۔ 

جب کہ خون کے پلازما کو فلٹر کرنے کیلیئے بومین کیپسول Bowman's Capsule میں روانہ کردیا جاتا ہے۔ جہاں سے یہ سیال مادہ انتہائی باریک رگوں لوپ آف ہینلے Loop of Henle میں بھیجا جاتا ہے۔ فلٹر کرنے کا اصل کام یہاں ہوتا ہے۔ یہ باریک رگیں پلازما میں سے غیر ضروری فضلات کو نکال دیتی ہیں۔ 
جب خلیات توانائی حاصل کرنے کیلیئے کیلوریز استعمال کرتے ہیں تو توانائی حاصل ہونے کے بعد کچھ فضلات اور بےکار مادے یوریا اور یورک ایسڈ پیدا ہوجاتے ہیں۔ جو نائٹروجنی مادے ہیں۔    اگر یہ نائٹروجنی فضلات خلیوں اور بافتوں سے خاتج نہ ہوں تو بدن میں زہریلے اثرات پیدا ہوجاتے ہیں۔ اور ان زہریلے اثرات سے خلیات تباہ ہوسکتے ہیں۔


انسانی گردے چونکہ  ایک فلٹر کی طرح کام کرتے ہیں اور جسم کے فاضل مادے پیشاب کے زریعے خارج کرتے ہیں۔ اس لیئے اگر گردے صحیح طرح کام نہ کر رہے ہوں تو فاسد مادے ایک خاص سطح سے بڑھ کر جسم میں زہر پھیلانے کا موجب بنتے ہیں۔ 

انسانی گردے ایک دن میں 180 تا 200 لیٹر یا بیس بالٹیاں خون صاف کرنے کے علاوہ بلڈ پریشر کے کنٹرول۔ خون کے سرخ زرات کی پیداوار اور ہڈیوں کی مضبوطی میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ 

فرض کریں اگر جسم میں آٹھ لیٹر خون موجود ہے توگردے دن بھر میں 25 بار اس کی صفائی کرتے ہیں۔ یعنی ایک دن میں 25 بار ڈائلایسز کا انجام پاتا ہے۔ 




دل کی نالیوں کی طرح گردوں کی نالیاں بھی ہائی بلڈ پریشر یا دیگر اسباب مثلا سردی خشکی سے سخت اور موٹی ہوجاتی ہیں۔ پھر یہ نالیاں پوری مقدار میں خون پہنچانے سے قاصر ہوتی ہیں۔ اور گردے فاسد مادوں کا مکمل اخراج نہیں کرپاتے۔ اور اگر کچھ عرصہ یہ صورت حال برقرار رہے تو نیفرونز تباہ ہوتے ہوتے گردے سکڑ کر فیل ہوجاتے ہیں۔

 اس عمل میں گردوں کی سوزش کا بنیادی عمل دخل ہے اس دوران کم درد۔ 
بار بار پیشاب کی نامکمل حاجت۔
 اور پیشاب میں جلن کا احساس۔ ہوتا ہے۔ 
گردے فیلیئر کی صورت میں مریض کو قئے ہونے لگتی ہے جو کسی بھی الٹی روکنے والی دوا سے بند نہیں ہوتی۔ مریض شدید مایوسی۔ اور بےچینی کا شکار ہوجاتا ہے۔ خارش رہنے لگتی ہے۔ ایسی صورت میں مصنوعی طریقے سے فاسد مادوں کا اخراج کیا جاتا ہے۔ جسے ڈائلایسز کہتے ہیں۔  



Comments