- Get link
- X
- Other Apps
گردوں کے مریض بلڈ یوریا سے واقف ہوتے ہیں۔ یعنی خون میں یوریا کی مقدار بڑھ جانا۔
خون میں یوریا کی نارمل مقدار پائی جاتی ہے اگر یہ مقدار بڑھ جائے تو گردوں کے ساتھ دیگر کئی امراض کا سبب بنتی ہے۔
یوریا کیا ہے ؟؟؟؟
Metabolisیوریا دراصل پروٹین کے
کے بعد بچ جانے والا اضافی مادہ ہے۔ ھاضمے کے دوران پروٹین کو امائنوایسڈز میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ امائنوایسڈز میں یوریا پایا جاتا ہے۔ ۔ یوریا جگر میں ژخیرہ ہوتا ہے اور خون میں شامل ہوجاتا ہے۔ فالتو یوریا بزریعہ گردے پیشاب سے خارج ہوجاتا ہے۔ اس کی مقدار گردوں میں جانچی جاتی ہے۔ جس مقصد کیلیئے رینل فنکشن ٹیسٹ RFT
کیا جاتا ہے۔
گردوں کے کئی امراض میں بلڈ یوریا بڑھ جاتا ہے۔ نیز جن مریضوں کو ڈی ہائیڈریشن ہوئی ہو یا جن کے معدہ و امعاء میں خون چلاگیا ہو۔ یا جگر کی خرابی سے بھی بلڈ یوریا بڑھ جاتا ہے۔ یہ ٹیسٹ خون سے کیا جاتا ہے۔
گردوں کے کئی امراض میں بلڈ یوریا بڑھ جاتا ہے۔ نیز جن مریضوں کو ڈی ہائیڈریشن ہوئی ہو یا جن کے معدہ و امعاء میں خون چلاگیا ہو۔ یا جگر کی خرابی سے بھی بلڈ یوریا بڑھ جاتا ہے۔ یہ ٹیسٹ خون سے کیا جاتا ہے۔
بلڈ یوریا بڑھنے کے تین اہم اسباب۔۔۔۔۔۔
1۔ پری رینل PRE-RENAL
اس درجہ میں ابھی گردے کے افعال میں کوئی زیادہ خرابی پیدا نہیں ہوئی ہوتی۔ گردے اپنا فعل بخوبی انجام دے رہے ہوتے ہیں۔ اس درجہ میں درج زیل علامات پائی جاتی ہیں۔
بہت زیادہ پروٹین کھانا۔
پروٹین پہ کیٹابولزم کا عمل تیز ہونا
آنتوں اور معدہ میں خون جاری ہونا۔
بہت عرصے تک بخار رہنا۔
صدمہ
بہت زیادہ ورزش کرنا
کسی دوا کے بد اثرات وغیرہ
پروٹین پہ کیٹابولزم کا عمل تیز ہونا
آنتوں اور معدہ میں خون جاری ہونا۔
بہت عرصے تک بخار رہنا۔
صدمہ
بہت زیادہ ورزش کرنا
کسی دوا کے بد اثرات وغیرہ
2۔ رینل RENAL
اس درجہ میں گردے پیشاب بنانے کا عمل بخوبی نہیں کرتے جس کی وجہ سے بلڈ یوریا بڑھ جاتا ہے۔
اس درجہ میں گردے پیشاب بنانے کا عمل بخوبی نہیں کرتے جس کی وجہ سے بلڈ یوریا بڑھ جاتا ہے۔
3۔ پوسٹ رینل POST RENAL
اس درجہ میں پہنچنے والے مریض کے گردے اس حد تک بیکار ہوچکے ہوتے ہیں کہ ان کا فعل نہایت کمزور ہوجاتا ہے۔ اور گردے خون سے یوریا کا مکمل اخراج نہیں کرپاتے۔
اس درجہ میں پہنچنے والے مریض کے گردے اس حد تک بیکار ہوچکے ہوتے ہیں کہ ان کا فعل نہایت کمزور ہوجاتا ہے۔ اور گردے خون سے یوریا کا مکمل اخراج نہیں کرپاتے۔
بلڈ یوریا کی نارمل مقدار۔۔۔۔
خون میں بلڈ یوریا کی نارمل مقدار سات تا بیس مل گرام فی ڈیسی لیٹر تک پائی جاتی ہے۔ مردوں میں بلڈ یوریا کی مقدار خواتین کی نسبت کچھ زیادہ ہی ہوتی ہے۔ نیز خواتین میں دوران حمل یوریا کی مقدار 25% تک بڑھ جاتی ہے۔ جبکہ نومولد میں یہ مقدار نارمل سے قدرے کم ہوتی ہے۔
خون میں بلڈ یوریا کی نارمل مقدار سات تا بیس مل گرام فی ڈیسی لیٹر تک پائی جاتی ہے۔ مردوں میں بلڈ یوریا کی مقدار خواتین کی نسبت کچھ زیادہ ہی ہوتی ہے۔ نیز خواتین میں دوران حمل یوریا کی مقدار 25% تک بڑھ جاتی ہے۔ جبکہ نومولد میں یہ مقدار نارمل سے قدرے کم ہوتی ہے۔
Comments
Post a Comment