ذیابیطس اور روزے کے چار چیلنج:




ذیابیطس کے مریض کو روزے  میں ممکنہ طور چار بنیادی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے ان میں سے ایک خون میں شکر کی مقدار میں کمی ہے جسے ’’ہائپوگلائیسیمیا‘‘ کہا جاتا ہے، ملک بھر کے مختلف اسپتالوں کی جانب سے کیے گئے مطالعات سے یہ دلچسپ بات سامنے آئی ہے کہ  عام دنوں کے برعکس رمضان میں ذیابیطس کے مریضوں میں روزہ رکھنے کے باوجود بھی  شوگر کی کمی کے واقعات زیادہ نہیں ہوتے بلکہ ان کی تعداد عام حالات کے تحت ہی ہوتی ہے تاہم شوگر کی مقدار ان لوگوں میں زیادہ کم ہوتی ہے جو رات کو اچھی طرح کھانا نہیں کھاتے اور سحری نہیں کرتے۔ یا سحری میں تاخیر سے اُٹھنے پر صرف دوا کھاتے ہیں اور کھانا چھوڑ دیتے ہیں جب کہ سحری کرنا بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ روزے میں غیرمعمولی مشقت سے خون میں شکر کی سطح کم ہوجاتی ہے۔








دوسری کیفیت میں خون میں شکر کی مقدار کا بڑھ جانا ہے جسے ’’ہائپرگلائسیمیا‘‘ کہا جاتا ہے اس کے نتیجے میں مریض کوما میں جاسکتا ہے جب کہ ٹائپ ون کا کوما بہت جلدی واقع ہوتا ہے۔ اس صورتحال میں ہفتہ 10دن تک شوگر بڑھتی رہتی ہے اور کمزوری میں اضافہ ہوتا ہے جب کہ یہ بڑھتے بڑھتے اس درجے پر پہنچ جاتی ہے کہ مریض کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔


شوگر کے مرض میں تیسری پیچیدگی کا تعلق موسم سے ہے اور اس وقت پاکستان میں موسمِ گرما ہے جس کے باعث گرمی اور پسینے سے جسم میں پانی کی شدید کمی ہوجاتی ہے ۔گرمی میں عام افراد کوتو پانی کی کمی کا مسئلہ درپیش ہوتا ہی ہے لیکن ذیابیطس کے مریضوں میں یہ مسئلہ بہت جلد بڑھ جاتا ہے اس لیے ایسے افرادکو چاہیے کہ افطار کے بعد سے سحری ختم کرنے تک اپنے جسم میں پانی کی مقدار پوری کریں۔ گرمی کے موسم میں بہت مشقت اور پسینہ بہانے سے گریزکریں۔








شوگر کے مرض کا چوتھا مسئلہ جسم میں خون کے لوتھڑے بننا ہے، گرمیوں اور پانی کی کمی سے ذیابیطس کے مریضوں میں خون کے لوتھڑے بن سکتے ہیں  یہ لوتھڑے دل کی شریانوں میں جم سکتے ہیں  اور ہارٹ اٹیک کے ساتھ دیگر بہت سے امراض کی وجہ بھی بن سکتے ہیں لہٰذا اس کے لیے دو کام ضروری ہیں کہ ذیابیطس کے مریض پانی کی مقدار پوری کریں اور خون کو پتلا کرنے والی جو دوائیں استعمال کررہے ہیں انہیں بھی جاری رکھیں جب کہ رمضان شروع ہونے سے قبل اپنے معالج سے بات چیت کرکے اپنی ادویات کے اوقات طے کرلیں۔











Comments