کیا ذیابیطس کا علاج انسولین کے بغیر ممکن ہے؟







کیا ذیابیطس کا علاج انسولین کے بغیر ممکن ہے؟
اس سوال کا جواب سمجھنے کے لئیے آپ کو ذیابیطس ہونے کی وجہہ سمجھنے کی ضرورت ہوگی۔ انسانی  جسم توانائی کے لئیے گلوکوز پر انحصار کرتا ہے۔ یہ گلوکوز  کارب کی سادہ ترین شکل ہیں۔ گلوکوز کو خلئیے کے اندر داخل ہونے کے لئیے  انسولین کی ضرورت پڑتی ہے۔ بس یوں سمجھئیے کہ انسولین ایک چابی ہے جو گلوکوز کے لئیے خلئیے کی دیوار میں دروازہ کھولتی ہے۔تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اگر انسولین موجود نہ ہو یا درست طریقے سے کام نہ کر سکتی ہو تو گلوکوز خلئیے کے اندر جا کر توانائی مہیا کرنے کے بجائے خون کی نالیوں میں گردش کرتی رہے گی۔ 

خلئیےفاقے میں  رہیں گے۔ یہ بیماری بڑھتی جائے تو گلوکوز گردوں کے ذرئیعے پیشاب میں خارج ہوگی۔ اس کے ساتھ جسم سے پانی کا بھی زیاں ہوگا۔ اسی لئیے ذیابیطس کا مرض کنٹرول نہ ہو تو ان مریضوں کو بار بار پیاس لگتی ہے، بار بار پیشاب آتا ہے اور کھانا کھانے کے بعد بھی بھوک لگتی رہتی ہے۔
 ذیابیطس کی دو اقسام ہیں۔ ایک ٹائپ ون اور  دوسری ٹائپ ٹو۔ 
پہلی قسم کے ذیابیطس کےمریضوں میں انسولین سرے سے موجود ہی نہیں ہوتی۔ ان مریضوں کی طبعی عمر انسولین کے بغیرتقریبا”  صرف 12 مہینے ہوتی ہے۔ یعنی کہ یہ انسولین کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔ دوسرے قسم کی ذیابیطس کے مریضوں میں انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا ہوجانے کی وجہ سے یہ انسولین خلیوں میں گلوکوز کو داخل نہیں کرسکتی۔ اس مزاحمت پر قابو پانے کے لئیے لبلبہ نہایت زیادہ محنت کرکے انسولین کی بنائی کا کام کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔ 



آخر کار یہ لبلبہ کام کر کر کے آہستہ آہستہ تباہ ہونے لگتا ہے  ۔ جب 50 سے 80 فیصد لبلبے کےانسولین بنانے والے خلئیے ختم ہوجاتے ہیں تو خون میں شوگر کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں کا علاج شروع میں تو گولیوں ، ورزش اور کھانے پینے میں احتیاط سے کیا جاسکتا ہے لیکن جب لبلہ جسم انسولین کی ضرورت کو پورا کرنےمیں  ناکام ہوجائے تو انسولین کے استعمال کی ضرورت پڑتی ہے۔ 



1921 سےپہلےانسولین ایجاد نہیں ہوئی تھی اور یہ مریض بہت تکلیف اٹھانے کے بعد  مر جاتے تھے- اس لئیے انسولین کو مصیبت نہیں بلکہ رحمت سمجھنا چاہئیے۔ اس کی وجہہ سے ہر سال لاکھوں افراد کی زندگی بچ جاتی ہے۔ اور اب تو انسولین اتنی باریک اور چھوٹی سوئیوں سےدی جاتی ہےجیسے مچھر نے کاٹ لیا ہو۔ اس لئیے اگر آپ کو انسولین استعمال کرنے کامشورہ دیا گیا ہے تو اس میں تاخیر نہ کریں۔
CLICK here to follow us 
لبنیٰ مرزا- ایم ڈی

Comments