- Get link
- X
- Other Apps
اگر ہم پری ذیابطیس یا ٹائپ ٹو کا شکار ہوچکے ہیں تب بھی ہم اپنی زندگی کے انداز تبدیل کر کے اور اچھی غذائی عادات اختیار کرکے اس کے اثرات کنٹرول کرسکتے ہیں۔بس لہٰذہ جب ڈاکٹر نے مجھے دوائی تجویز کی تو میں نے اس سے یہ مشورہ کیا کہ کیا آپ مجھے تین مہینے دے سکتے ہیں کہ میں اپنی عادات تبدیل کرکے اس ٹیسٹ کو دوبارہ کروں اور پھر یہ رزلٹ دیکھ کر فیصلہ کریں کہ مجھے دوا لینی ہے یا نہیں
ڈاکٹر نے مسکراتے ہوئے مجھے دیکھا اور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ ٹھیک ہے اس دن کے بعد میں نے گھر آکر سب سے پہلے جو کام کیے وہ یہ تھے.
ڈاکٹر نے مسکراتے ہوئے مجھے دیکھا اور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ ٹھیک ہے اس دن کے بعد میں نے گھر آکر سب سے پہلے جو کام کیے وہ یہ تھے.
میں نے اپنا ایک فارمولا ڈیزائن کیا وہ ہے
PAF
اس کا مطلب پاکستان ائیر فورس نہیں ہے لیکن اس کا کام بھی بالکل ائیر فورس کی طرح ہے۔جیسے ہماری ائیرفورس دشمنوں کو تباہ کرتی ہے میرا یہ فارمولا شوگر یعنی ذیابیطس کو تباہ کرتا ہے۔ اس فارمولے میں
P means Positivity
A means Activity
F means Food control
اس فارمولے کا پہلا حرفP
جس کا مطلب ہے پوزیٹیویٹی یعنی زندگی میں مثبت انداز اپنانا۔
نمبر1 میں نے سب سے پہلے ایک ڈائری بنائی جس میں اپنی جسمانی ورزش اور واک کے علاوہ اپنے کھانوں کی مقدار کا حساب رکھنا شروع کیا
دوسرا کام جو میں نے کیا کہ اپنی روحانی طاقت اور اللہ سے قربت کو بڑھانے کے لئے نماز کا خصوصی اہتمام کرنا شروع کردیا ساتھ ہیں میں روزانہ قرآن کی تھوڑی تھوڑی تلاوت کرنا شروع کردیا ۔
اس طرح مجھے اپنی سوچ میں مثبت انداز ملا اور
اس طرح مجھے اپنی سوچ میں مثبت انداز ملا اور
میں نے یہ فیصلہ کرلیا تھا کہ انشاء اللہ میں تین مہینے کے بعد جب اپنا ٹیسٹ کراؤں تو ڈاکٹر مجھے دواؤں کی طرف نہ لے کر جائیں ۔
تو یہ تو پہلا P
ہے یعنی اس فارمولے کا پہلا حرف کہ جس نے مجھے کامیاب کیا
ہے یعنی اس فارمولے کا پہلا حرف کہ جس نے مجھے کامیاب کیا
تو اب آئیے اس فارمولے کے دوسرے اصول یعنی کے
A
اس کا مطلب ہے ایکٹیوٹی
A
اس کا مطلب ہے ایکٹیوٹی
عام طور پر ہمارا طرز زندگی بہت آسان پسند ہوگیا ہے ہم اپنے گھر سے نکلتے ہیں گاڑی میں بیٹھ کر آفس جاتے ہیں اور وہاں بھی سارا دن بیٹھے ہی رہتے ہیں اور اس دوران مستقل کچھ نہ کچھ کھاتے رہتے ہیں جیسے چائے بسکٹ سموسے وغیرہ وغیرہ پھر جب افس سے گھر آتے ہیں تو تھک کر ٹی وی کے آگے بیٹھ جاتے ہیں یا اپنے موبائلوں پر چیٹنگ وغیرہ شروع کر دیتے ہیں-
مجھے ٹی ڈی سی کے پیج سے یہ علم ہوا کے ہمیں کم سے کم 30 منٹ روزانہ واک کرنے کی ضرورت ہے اور اگر یہ واک ایک وقت نہ ہو تب بھی ہم دس منٹ کے تین وقفے کر سکتے ہیں ۔
یہ پڑہیں۔
مجھے ٹی ڈی سی کے پیج سے یہ علم ہوا کے ہمیں کم سے کم 30 منٹ روزانہ واک کرنے کی ضرورت ہے اور اگر یہ واک ایک وقت نہ ہو تب بھی ہم دس منٹ کے تین وقفے کر سکتے ہیں ۔
یہ پڑہیں۔
میں نے سب سے پہلا کام تو یہ کیا کہ ایک اسٹیپ کاؤنٹر اپنے موبائل میں انسٹال کیا کہ مجھے اپنے اسٹیپ کاونٹ کرنے میں آسانی ہو
میں نے اپنے ایک عام دن میں دیکھا کہ ہم 4000 اسٹیپ تک واک کرتے ہیں ۔لہذا میں نے 10000 اسٹیپ کا ٹارگیٹ رکھتے ہوئے اپنے ہر روز میں ایک 1000 اسٹیپ بڑھانے شروع کئے۔
میں نماز کے لئے بھی تھوڑا وقت نکال کر کوشش کرتا کہ ایک دوسری مسجد میں جاؤ جو ذرا دور ہے-
آفس میں کام کرتے ہوئے ایک گھنٹے کے بعد میں اٹھ کر پورے فلور کا ایک چکر لگا لیا کرتا اس طرح میری دوستوں سے ہیلو ہاۓ بھی ہو جاتی اور اپنی واک بھی مکمل ہو جاتی-
لیکن میں نے شام کا وقت خاص طور پر اپنے علاقے میں پندرہ سے بیس منٹ کی واک شروع کر دی یہاں تک کہ میں اپنے روزانہ 10 ہزار اسٹیپ کے ٹارگٹ تک پہنچ گیا الحمدللہ اس دن سے آج تک میں ہر روز 10000 اسٹیپ چلتا ہوں ۔
آفس میں کام کرتے ہوئے ایک گھنٹے کے بعد میں اٹھ کر پورے فلور کا ایک چکر لگا لیا کرتا اس طرح میری دوستوں سے ہیلو ہاۓ بھی ہو جاتی اور اپنی واک بھی مکمل ہو جاتی-
لیکن میں نے شام کا وقت خاص طور پر اپنے علاقے میں پندرہ سے بیس منٹ کی واک شروع کر دی یہاں تک کہ میں اپنے روزانہ 10 ہزار اسٹیپ کے ٹارگٹ تک پہنچ گیا الحمدللہ اس دن سے آج تک میں ہر روز 10000 اسٹیپ چلتا ہوں ۔
اپنی جسمانی ایکٹیوٹی کو بڑھانے کے لئے میں نے لفٹ کی جگہ سیڑھیاں استعمال کرنا شروع کردیں میرا آفس فرسٹ فلور پر ہے لہذا مجھے اسٹیپ چڑھتے ہوئے کوئی دقت پیش نہیں آتی گھر میں میں نے بچوں کے ساتھ بھاگہ بھاگی کا کھیل کھیلنا شروع کر دئے جس میں کبھی وہ مجھے پکڑتے اور کبھی میں ان کو پکڑتا اس طرح بھی میری اچھی خاصی جسمانی ایکٹیویٹی ہو جاتی-
ٹیلی فون پر بات کرتے وقت میں سیٹ پر بیٹھا نہیں رہتا بلکہ اپنے قدم چلاتا رہتا تاکہ بات بھی ہوتی رہی اور میرے اسٹیپ بھی مکمل ہوتے رہے ان چند اصولوں پر عمل کرتے ہوئے میں نے اپنی جسمانی ایکٹیوٹی بڑھا دی جس کا مجھے بہت فائدہ ہوا
ٹیلی فون پر بات کرتے وقت میں سیٹ پر بیٹھا نہیں رہتا بلکہ اپنے قدم چلاتا رہتا تاکہ بات بھی ہوتی رہی اور میرے اسٹیپ بھی مکمل ہوتے رہے ان چند اصولوں پر عمل کرتے ہوئے میں نے اپنی جسمانی ایکٹیوٹی بڑھا دی جس کا مجھے بہت فائدہ ہوا
اس ایکٹئیو لائف اسٹائل نے مجھے شوگر کنٹرول میں بہت مدد کی۔
آئیے اب اس فارمولے کے تیسرے اور سب سے اہم حرف یعنی کے
F
جس کا مطلب ہے فوڈ پر بات کرتے ہیں
F
جس کا مطلب ہے فوڈ پر بات کرتے ہیں
شوگر کے تمام مریضوں کو یہ بات اچھی طرح سے ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ یہ صرف شوگر ہی نہیں بلکہ کاربوہائیڈریٹ ہیں جو ہمارے جسم میں شوگر کے بڑھنے کا سبب بنتے ہیں اکثر لوگوں کی یہ شکایت سامنے آتی ہے کہ ہم تو پھیکی چائے پیتے ہیں اور اپنے کھانوں میں بھی مٹھاس کا استعمال نہیں کرتے پھر بھی ہماری شوگر کنٹرول نہیں ہوتی تو میرے بھائی اس کا اصل سبب ہے آپ کی زیادہ مقدار میں کاربوہائیڈریٹ کا کھانا
ہم چائے اور بسکٹ وغیرہ تو پھیکے لیتے ہیں لیکن روٹی اور چاول کی شکل میں کاربوہائیڈریٹ بہت بڑی مقدار میں استعمال کر لیتے ہیں آپ کو علم ہونا چاہیے کہ اگر ہم تندور کی ایک عام روٹی استعمال کریں تو دراصل وہ ہمارے جسم میں جاکر پندرہ بیس چمچے شوگر کی شکل میں تبدیل ہو جاتی ہے اسی طرح اگر ہم چاول کی ایک بڑی پلیٹ کھالیں تو دراصل ہم اپنے جسم میں بیس چمچے شکر داخل کر رہے ہوتے ہیں اب اگر اس کے بعد ہم پھیکی چائے یاپھیکی چیزیں کھائی تو ان کا کوئی فائدہ نہیں اس لئے کہ پہلے ہی ہمارے جسم میں بڑی مقدار میں شکر داخل ہوچکی ہے-
الحمدللہ مجھے یہ ساری باتیں ٹی ڈی سی کی مختلف عوامی آگاہی کی پوسٹ کے ذریعہ معلوم ہوئی اور میں نے انہیں اپنے پلے سے باندھ لیا ٹی ڈی سی کا دو ہفتوں کا لوکارب پلین جو کہ ان کی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے میں نے بغور اس کا مطالعہ کیا اور آہستہ آہستہ اپنی زندگی کو اس انداز
ہم چائے اور بسکٹ وغیرہ تو پھیکے لیتے ہیں لیکن روٹی اور چاول کی شکل میں کاربوہائیڈریٹ بہت بڑی مقدار میں استعمال کر لیتے ہیں آپ کو علم ہونا چاہیے کہ اگر ہم تندور کی ایک عام روٹی استعمال کریں تو دراصل وہ ہمارے جسم میں جاکر پندرہ بیس چمچے شوگر کی شکل میں تبدیل ہو جاتی ہے اسی طرح اگر ہم چاول کی ایک بڑی پلیٹ کھالیں تو دراصل ہم اپنے جسم میں بیس چمچے شکر داخل کر رہے ہوتے ہیں اب اگر اس کے بعد ہم پھیکی چائے یاپھیکی چیزیں کھائی تو ان کا کوئی فائدہ نہیں اس لئے کہ پہلے ہی ہمارے جسم میں بڑی مقدار میں شکر داخل ہوچکی ہے-
الحمدللہ مجھے یہ ساری باتیں ٹی ڈی سی کی مختلف عوامی آگاہی کی پوسٹ کے ذریعہ معلوم ہوئی اور میں نے انہیں اپنے پلے سے باندھ لیا ٹی ڈی سی کا دو ہفتوں کا لوکارب پلین جو کہ ان کی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے میں نے بغور اس کا مطالعہ کیا اور آہستہ آہستہ اپنی زندگی کو اس انداز
میں ڈھالنا شروع کر دیا
سب سے پہلے تو میں نے پلیٹ میتھڈ کا استعمال سیکھا یعنی کہ میں جو بھی کھانا کھاؤں اپنی پلیٹ کو چھوٹا لو
اور اس کے تین حصے کر لو
سب سے پہلے تو اس کا نصف یعنی آدھا حصہ اور اسے میں ہمیشہ سبزیوں سے بھرتا ہوں میں نے لیفی گرین سبزیوں کا استعمال شروع کیا اور ہمیشہ میری آدھی پلیٹ ان سبزیوں سے بھری ہوتی ہے-
پلیٹ کی دوسرے آدھے حصے کو میں مزید آدھے حصے میں تقسیم کر لیتا ہوں اور ان دونوں حصوں میں ایک میں پروٹین جیسے کے گوشت مچھلی انڈے کی بنی ہوئی کوئی چیز لیتا ہوں اور دوسرے آدھے حصے میں کوئی بھی صحتمند فیٹ۔
اور اس کے تین حصے کر لو
سب سے پہلے تو اس کا نصف یعنی آدھا حصہ اور اسے میں ہمیشہ سبزیوں سے بھرتا ہوں میں نے لیفی گرین سبزیوں کا استعمال شروع کیا اور ہمیشہ میری آدھی پلیٹ ان سبزیوں سے بھری ہوتی ہے-
پلیٹ کی دوسرے آدھے حصے کو میں مزید آدھے حصے میں تقسیم کر لیتا ہوں اور ان دونوں حصوں میں ایک میں پروٹین جیسے کے گوشت مچھلی انڈے کی بنی ہوئی کوئی چیز لیتا ہوں اور دوسرے آدھے حصے میں کوئی بھی صحتمند فیٹ۔
ہم ہمیشہ سے فیٹ یعنی چکنائی کو اپنی زندگی کا دشمن سمجھتے آئے ہیں ہمارے اشتہاروں میں فیٹ کی اتنی برائی کی گئی کہ ہم نے فیٹ کھانا ہی چھوڑ دیا اس کے باوجود آپ دیکھتے ہیں کہ دل کے امراض عام ہوتے جارہے ہیں دراصل اس کی وجہ یہ نہیں کہ ہم فیٹ نہیں کھا رہے بلکہ اصل وجہ یہ ہے کہ ہم اچھے اور صحت مند فیٹ جو کہ ہمارے جسم کے لیے ضروری ہیں انہیں استعمال نہیں کر رہے-
ٹی ڈی سی کے ہی پیج پر ویڈیو سے مجھے علم ہوا کہ صحت مند فیٹس کیا ہوتے ہیں اسی طرح ٹی ڈی سی کی ایک اور پوسٹ جس میں بتایا گیا ہے کہ صحت مند فیٹس ہمارے لیے اچھے ہیں ان سے مجھے بڑا فائدہ ہوا اب میں اپنی توانائی کا ایک بڑا حصہ صحت مند فیٹس سے حاصل کرتا ہوں جس میں میں اولیو آئل استعمال کرتا ہوں جبکہ میں بٹر، گھی بھی اپنے کھانوں میں لیتا ہوں میں نے بازاری تیل کا استعمال چھوڑ دیا ہے اس لئے کہ تمام ریفائنڈ اور پراسیسڈ تیل غیر صحتمند ہیں صرف اشتہاروں کے ذریعے ہمیں ان کی طرف راغب کیا گیا ہے۔
ٹی ڈی سی کے ہی پیج پر ویڈیو سے مجھے علم ہوا کہ صحت مند فیٹس کیا ہوتے ہیں اسی طرح ٹی ڈی سی کی ایک اور پوسٹ جس میں بتایا گیا ہے کہ صحت مند فیٹس ہمارے لیے اچھے ہیں ان سے مجھے بڑا فائدہ ہوا اب میں اپنی توانائی کا ایک بڑا حصہ صحت مند فیٹس سے حاصل کرتا ہوں جس میں میں اولیو آئل استعمال کرتا ہوں جبکہ میں بٹر، گھی بھی اپنے کھانوں میں لیتا ہوں میں نے بازاری تیل کا استعمال چھوڑ دیا ہے اس لئے کہ تمام ریفائنڈ اور پراسیسڈ تیل غیر صحتمند ہیں صرف اشتہاروں کے ذریعے ہمیں ان کی طرف راغب کیا گیا ہے۔
میں ہر روز اپنے کھانے کی مقدار اور چیزوں کو ایک ڈائری کی شکل میں لکھتا ہوں تاکہ مجھے یہ اندازہ ہوتا رہے کہ کن چیزوں سے مجھے نقصان پہنچتا ہے-
ٹی ڈی سی کی ہی ایک اور پوسٹ نے مجھے بتایا کہ کھانوں سے پہلے اور بعد میں گلوکوز میٹر کی ریڈنگ کے ذریعے ہم جان سکتے ہیں کہ اس کھانے کا ہمارے بلڈ شوگر پر کتنا اثر ہوتا ہے-
ایک دن میں نے بازار سے نان لے کر گوشت کےسالن کے ساتھ کھائے اور دوگھنٹے کے بعد اپنی میٹر کی ریڈنگ لی جو کہ 240 تھی دوسرے دن میں نے وہی سالن سے اپنی لو کارب بریڈ کے ساتھ کھائی اور دو گھنٹے کے بعد جب میٹر کی ریڈنگ نوٹ کی تووہ 105 تھی جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ بازار یا گھر میں گندم سے بنی ہوئی روٹی دراصل میری شوگر بڑھاتی ہے-
لوکارب بریڈ بنانے کا طریقہ بھی میں نے ٹی ڈی سی کی ایک پوسٹ سے سیکھا ویڈیو یہاں دیکھیں
ٹی ڈی سی کی ہی ایک اور پوسٹ نے مجھے بتایا کہ کھانوں سے پہلے اور بعد میں گلوکوز میٹر کی ریڈنگ کے ذریعے ہم جان سکتے ہیں کہ اس کھانے کا ہمارے بلڈ شوگر پر کتنا اثر ہوتا ہے-
ایک دن میں نے بازار سے نان لے کر گوشت کےسالن کے ساتھ کھائے اور دوگھنٹے کے بعد اپنی میٹر کی ریڈنگ لی جو کہ 240 تھی دوسرے دن میں نے وہی سالن سے اپنی لو کارب بریڈ کے ساتھ کھائی اور دو گھنٹے کے بعد جب میٹر کی ریڈنگ نوٹ کی تووہ 105 تھی جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ بازار یا گھر میں گندم سے بنی ہوئی روٹی دراصل میری شوگر بڑھاتی ہے-
لوکارب بریڈ بنانے کا طریقہ بھی میں نے ٹی ڈی سی کی ایک پوسٹ سے سیکھا ویڈیو یہاں دیکھیں
اگر آپ صرف اپنے گھر کی روٹی کی جگہ یہ روٹی استعمال کرنا شروع کردی اور باقی گھر میں جو بھی سالن بنتا ہے اس کے ساتھ کھائیں تو دیکھیے انشاءاللہ 50
فیصد آپ کی شوگر کم ہو جائے گی-
لو کارب روٹی یا چپاتی کیسے بنتی ہے اس ویڈیو سے سیکھ لیں۔
چاول کا شوق مجھے بہت تھا لیکن میں
نے جب اپنی ریڈنگ چاول کی ایک پلیٹ کھانے کے بعد چیک تو وہ 270کے قریب تھی لہذا اس دن سے مجھے شوک لگا اور میں نے چاول کھانا چھوڑ دیں تاہم اب بھی کبھی کبھی جب میرا بہت دل چاہتا ہے تو میں 12 سے 15 چمچے چاول اپنے ایک کھانے میں لے لیتا ہوں لیکن چاول کے ساتھ میں ایک بڑی باؤل میں سبزی کی سلاد بھی لیتا ہوں تاکہ اس کا فائبر چاول کے شوگر میں بننے کے عمل کو سلو کردے۔ لیکن میں یہ عمل بار بار نہیں کرتا ہفتہ دس دن میں جب ایک مرتبہ دل چاہے تو اس طریقے سے چاول بھی کھا لیتا ہوں
پھلوں کے معاملے میں بھی میں نے یہی طریقہ اختیار کیا کہ میں اب پھلوں کی بڑی مقدار نہیں لیتا جوس تو میں بالکل بھی نہیں لیتا اس لیے کہ وہ شوگر کو بڑھاتے ہیں میں پھل کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں کاٹ کر ایک چھوٹے سے باؤل میں بھر لیتا ہوں اور پھر انہیں آہستہ آہستہ ایک ایک ٹکڑا منہ میں ڈال کر کھاتا رہتا ہوں اس طرح میرا پھل کھانے کا شوق بھی پورا ہوجاتا ہے اور شوگر بھی نہیں بڑھتی پھل میں ہمیشہ صبح یا دوپہر کے وقت میں لیتا ہوں شام میں نہیں
اسی طرح میں نے اپنے کھانوں کے اوقات بھی مقرر کر رکھے ہیں رات کا کھانا میں ساتھ ساڑھے سات تک کھا لیتا ہوں اور اس کے بعد پھر کوئی کھانا نہیں کھاتا اگر آپ کے ساتھ میں آپ نے ایک دن کے کھانوں کی تفصیل شیئر کرو تو وہ کچھ اس طرح ہے
صبح کا ناشتہ
دو انڈوں کا بٹریا گھی میں بنا ہوا آملیٹ ۔کبھی کبھی میں اس میں پالک اور دوسری سبزیاں بھی ملا کر ۔
آملیٹ بنا لیتا ہوں
لو کارب روٹی بھی کبھی بٹر لگا کر پراٹھا بنا لیتا ہوں۔
ایک بہترین چائے جس میں دودھ میں المنڈ ملک استعمال کرتا ہوں اس لئے کہ اس میں فرکٹوز شوگر کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔
پھر میں آفس چلا جاتا ہوں جہاں پر گیارہ ساڑھے گیارہ کے قریب میں ایک اور چائے اسی طرح کی بنا کر ساتھ میں پانچ یا چھ بادام یا ایک کھیرا اور ایک ٹماٹر لیتا ہوں۔کبھی کبھی میں اس کے ساتھ پی نٹ بٹر بھی لگا لیتا ہوں پینٹ بٹر گھر کا بنا ہوا استعمال
کرتا ہوں یہ طریقہ بھی میں نے ٹی ڈی سی کی ایک پوسٹ سے سیکھا تھا بازار سے بنے ہوئے پینٹ بٹر دراصل پروسس ہوتے ہیں جس میں مضر کیمیکل یا شوگر بھی شامل ہوتی ہے۔
دوپہر کا کھانا
دو بجے کے قریب میں دوپہر کا کھانا کھاتا ہوں جس میں عام طور پر چکن یا کوئی بھی میٹ ہوتا ہے کبھی کوئی سبزی بھی بنا لیتا ہوں گھر میں جو بھی سالن بنا ہوا ہوتا ہے بس میں وہی استعمال کرتا ہوں علیحدہ سے کوئی فرمائش نہیں کرتا تاہم اس کے ساتھ ایک باول سلاد سبزیوں کا ضرور ہوتا ہے جس میں لیفی گرین اور کھیرا ٹماٹر اور دوسری سبزیاں شامل ہوتی ہیں سلاد بنانے کا بھی شاندار طریقہ مجھے ٹی ڈی سی کی پوسٹ سے ہی ملا تھا میں اس کے اوپر اولیو آئل کی سیزنینگ بھی کرتا ہوں تاکہ مزا دوبالا ہو جائے ۔
عام طور پر میں یہ کھانا چمچے سے کھاتا ہوں لیکن کبھی دل کرتا ہے تو لو کارب فلیٹ بریڈ بھی ایک لے لیتا ہوں چاول کے بارے میں میں نے پہلے ہی آپ کو بتایا کہ وہ ہفتے دس دن میں وقت ایک بار لیتا ہوں ۔
شام کی اسنیک
اب چار یا پانچ بجے ایک گرین ٹی لیکر ساتھ میں تین یا پانچ کے قریب بادام پستے یا مونگ پھلی اس طرح کی کوئی بھی نٹ استعمال کر لیتا ہوں۔ کبھی کبھی میں چیز اسٹیک بھی لے لیتا ہوں چیز یعنی پنیرہماری زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے بدقسمتی سے پاکستان میں اس کا اچھا استعمال نہیں کیا جاتا آپ کسی بھی قسم کی چیز یا پنیر لے سکتے ہیں یا گھر میں بھی بنائی جا سکتی ہے
رات کا کھانا۔
اسی طرح سے رات کا بھی گھر میں جو بھی کھانا بنا ہو ہی استعمال کرتا ہوں لیکن خیال یہ رکھتا ہوں کہ اس میں کسی بھی قسم کے کارپ شامل نہ ہو میں نے دراصل چکن اور گوشت کے کباب ،اسی طریقے سے ویجیٹیبل کے کباب بنا کر فریزر میں رکھے ہوئے ہیں اور بٹریا گھی میں تل لیتا ہوں اور کھالیتا ہوں۔
آپ نے سارے دن کے کھانے میں خیال کیا ہوگا کہ میری توانائی یعنی کیلوری کا زیادہ تر حصہ چکنائیوں سے آتا ہے جس کی وجہ سے میری شوگر میں اضافہ نہیں ہوتا اور اس کے ساتھ ہی ساتھ میں ہمیشہ اپنے آپ کو چاق و چوبند محسوس کرتا ہوں
نتیجہ۔
تین مہینے کے اس فارمولے یعنی پی اے ایف پر عمل کرنے کے بعد جب میں دوبارہ اپنے ڈاکٹر کے پاس ایچ بی اے ون سی کا ٹیسٹ کرانے کے لئے گیا تو ناصرف میں بلکہ میرے
ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے
میرا پچھلا رزلٹ سیون پوائنٹ تھری تھا جبکہ میرا تین مہینے اس طرز عمل کی زندگی گزارنے کے بعد سکس پوائنٹ ون ہوگیا
یہ اتنی بڑی کامیابی تھی کہ مجھے اس سے حوصلہ ملا اور میں نے اپنے اسی طرز زندگی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا اگلے تین مہینے میں نے ٹی ڈی سی کی تمام پوسٹ اور اس کے علاوہ ویب سائٹ پر موجود بہت ساری معلومات جمع کیں اور اپنے طرز زندگی کو مزید بہتر کیا مزید تین مہینے گزرنے کے بعد جب میں دوسری مرتبہ اپنا ٹیسٹ کرانے گیا تو الحمدللہ میرے ٹیسٹ کے رزلٹ فائیو پوائنٹ سیون تھے ۔
یعنی میری شوگر مکمل طور پر کنٹرول ہو چکی تھی اس موقع پر یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ اگر آپ کے لبلبے کے بیٹا سیل متاثر ہوچکے ہیں تو گویا آپ کو شوگر کا مرض آگیا ہے لیکن اگر آپ میری طرح اپنے طرززندگی سے شوگر کی مقدار کو مسلسل 5.9 سے کم رکھیں گے تو عین ممکن ہے کہ ایک ڈیڑھ سال کے بعد آپ کی بیٹا سیل دوبارہ متحرک ہو جائیں اور اگر ایسا نہ بھی ہو تو آپ اس طرز زندگی کے ساتھ اپنی ساری عمر گزار سکتے ہیں جس میں آپ دواؤں کے بغیر اپنی شوگر کی بیماری کو کنٹرول رکھیں گے
الحمدللہ میں اس ایک سال کے سفر کے بعد آج اپنے آپ کو اس بیماری سے آزاد سمجھتا ہوں لیکن مجھے یہ بھی معلوم ہے کے اگر میں نے دوبارہ عام طرز زندگی اور الٹا سیدھا کھانے کے انداز کو اپنا لیا تو دوبارہ یہ مرض مجھے گھیر لے گا جس سے چھٹکارا ناممکن ہے تو میرے دوستوں ٹی ڈی سی نے بالکل ٹھیک کہا تھا کہ شوگر کا مرض دراصل مرض نہیں بلکہ انداز زندگی کا نام ہے میں نے اپنے انداز زندگی کی تبدیلی سے اس مرض کو شکست دی اپنی اس کہانی کو آپ کے ساتھ شیئر کرنے کی بھی صرف یہی ایک وجہ ہے کہ میری طرح نہ جانے کتنے لوگ اس مرض میں مبتلا ہو کر اپنی زندگیاں اور اپنے اہل خانہ کی زندگیاں تباہ کر چکے ہیں-
اگر میری اس ایک پوسٹ سے کسی کی زندگی میں تبدیلی آجائے اور وہ اس مرض پر کنٹرول کرلے تو میں سمجھوں گا کہ میرا یہ عمل رائیگاں نہیں گیا آپ سے بس اتنی گزارش ہے کہ اس کو پڑھنے کے بعد اس پر عمل ضرور کیجیے اور اپنی زندگی میں آنے والی تبدیلیوں کو دیکھیں اور اگر آپ کو اس سے فائدہ پہنچتا ہے تو دوسروں کے ساتھ اپنی کامیابی کی داستان ضرور شیئر کریں تاکہ انہیں بھی حوصلہ ملے۔ ہم سب یہاں ایک خاندان کی مانند ہیں اور ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرنا ہمارا فرض ہے اس پوسٹ کو بھی اپنے دوستوں اہلخانہ اور فیملی ممبرز کے ساتھ شیئر ضرور کریں تاکہ ان کی زندگیوں میں بھی یہی مثبت تبدیلی آئی جس نے کہ آج مجھے ایک بیمار سے صحت مند شخص بنا دیا ہے
ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے
میرا پچھلا رزلٹ سیون پوائنٹ تھری تھا جبکہ میرا تین مہینے اس طرز عمل کی زندگی گزارنے کے بعد سکس پوائنٹ ون ہوگیا
یہ اتنی بڑی کامیابی تھی کہ مجھے اس سے حوصلہ ملا اور میں نے اپنے اسی طرز زندگی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا اگلے تین مہینے میں نے ٹی ڈی سی کی تمام پوسٹ اور اس کے علاوہ ویب سائٹ پر موجود بہت ساری معلومات جمع کیں اور اپنے طرز زندگی کو مزید بہتر کیا مزید تین مہینے گزرنے کے بعد جب میں دوسری مرتبہ اپنا ٹیسٹ کرانے گیا تو الحمدللہ میرے ٹیسٹ کے رزلٹ فائیو پوائنٹ سیون تھے ۔
یعنی میری شوگر مکمل طور پر کنٹرول ہو چکی تھی اس موقع پر یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ اگر آپ کے لبلبے کے بیٹا سیل متاثر ہوچکے ہیں تو گویا آپ کو شوگر کا مرض آگیا ہے لیکن اگر آپ میری طرح اپنے طرززندگی سے شوگر کی مقدار کو مسلسل 5.9 سے کم رکھیں گے تو عین ممکن ہے کہ ایک ڈیڑھ سال کے بعد آپ کی بیٹا سیل دوبارہ متحرک ہو جائیں اور اگر ایسا نہ بھی ہو تو آپ اس طرز زندگی کے ساتھ اپنی ساری عمر گزار سکتے ہیں جس میں آپ دواؤں کے بغیر اپنی شوگر کی بیماری کو کنٹرول رکھیں گے
الحمدللہ میں اس ایک سال کے سفر کے بعد آج اپنے آپ کو اس بیماری سے آزاد سمجھتا ہوں لیکن مجھے یہ بھی معلوم ہے کے اگر میں نے دوبارہ عام طرز زندگی اور الٹا سیدھا کھانے کے انداز کو اپنا لیا تو دوبارہ یہ مرض مجھے گھیر لے گا جس سے چھٹکارا ناممکن ہے تو میرے دوستوں ٹی ڈی سی نے بالکل ٹھیک کہا تھا کہ شوگر کا مرض دراصل مرض نہیں بلکہ انداز زندگی کا نام ہے میں نے اپنے انداز زندگی کی تبدیلی سے اس مرض کو شکست دی اپنی اس کہانی کو آپ کے ساتھ شیئر کرنے کی بھی صرف یہی ایک وجہ ہے کہ میری طرح نہ جانے کتنے لوگ اس مرض میں مبتلا ہو کر اپنی زندگیاں اور اپنے اہل خانہ کی زندگیاں تباہ کر چکے ہیں-
اگر میری اس ایک پوسٹ سے کسی کی زندگی میں تبدیلی آجائے اور وہ اس مرض پر کنٹرول کرلے تو میں سمجھوں گا کہ میرا یہ عمل رائیگاں نہیں گیا آپ سے بس اتنی گزارش ہے کہ اس کو پڑھنے کے بعد اس پر عمل ضرور کیجیے اور اپنی زندگی میں آنے والی تبدیلیوں کو دیکھیں اور اگر آپ کو اس سے فائدہ پہنچتا ہے تو دوسروں کے ساتھ اپنی کامیابی کی داستان ضرور شیئر کریں تاکہ انہیں بھی حوصلہ ملے۔ ہم سب یہاں ایک خاندان کی مانند ہیں اور ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرنا ہمارا فرض ہے اس پوسٹ کو بھی اپنے دوستوں اہلخانہ اور فیملی ممبرز کے ساتھ شیئر ضرور کریں تاکہ ان کی زندگیوں میں بھی یہی مثبت تبدیلی آئی جس نے کہ آج مجھے ایک بیمار سے صحت مند شخص بنا دیا ہے
- Get link
- X
- Other Apps
Comments
Post a Comment