- Get link
- X
- Other Apps
مریض خون میں شکر کو قابو کرنے کے لیے
انسولین استعمال کرتے ہیں‘ انہیں معلوم جو
ہونا چاہیے کہ انسولین کس طرح سرنج میں بھرنی ہے
‘ کس طرح سوئی جسم میں داخل کرنی ہے اور
جسم
کے کن حصوں پر ٹیکہ لگایا جا سکتا ہے۔
مثلاً ایک جگہ بار بار ٹیکہ لگانے سے جلد سخت ہو
سکتی ہے اور وہاں گٹھلیاں بن جاتی ہیں جس کے باعث انسولین صحیح طور پر جذب نہیں ہو
پاتی۔ یوں خون میں بڑھی ہوئی شکرقابو کرنے میں مشکل
پیش آتی ہے۔
مریض کوانسولین دیتے وقت اس بات کی احتیاط کیجیے کہ
سرنج اور انسولین کی شیشی پر
ایک ہی طرح کے نشان ہوں تاکہ مریض کو انسولین کی اتنی ہی مقدار ملے جتنی کہ ڈاکٹر
نے تجویز کی ہے۔
مثلاً اگر انسولین کی شیشی پر یو۔ ۱۰۰ (U-100) لکھا
ہے (یعنی ایک ملی لیٹر میںانسولین کے سو یونٹ) تو اس کے ساتھ استعمال ہونے والی
سرنج پر بھی یو۔۱۰۰ ملی
لیٹر (U-100/ml) لکھا ہونا چاہیے (یعنی
انسولین کی سرنج میں بھی ایک ملی لیٹر میں ایک سو یونٹ انسولین آئے گی۔)
اگر غلط سرنج کے استعمال سے
انسولین کی کم یا زیادہ مقدار مریض کو دی جائے تو یہ اس کے لیے خطرناک ثابت ہو
سکتی ہے۔
جسم کے مختلف حصے ہیں جن پر انسولین کا ٹیکہ لگایا جا سکتا ہے مثلاً:
٭… پیٹ پر‘ ناف کے دونوں طرف۔
٭… ٹانگ کے اوپر ‘ سامنے اور باہر والے حصے پر۔
٭… کولھوں پر۔
٭… کہنی سے اوپر ۔
یہ یاد رہے کہ انسولین کا ٹیکہ جلدکے نیچے لگایا جاتا ہے جلد کے اندر نہیں اور سیدھا
جسم کے اندر داخل کیا جاتا ہے۔
اگر مریض دبلا پتلا ہو‘ تو سرنج کو تھوڑا جھکا
کرجسم کے اندر داخل کرنا چاہیے تاکہ سوئی پٹھوں میں داخل نہ ہو۔ ہم میں سے اکثر
احباب بچپن میںسوئی یا کامن پن ہتھیلی کی جلد میںداخل کرنے کا بچکانہ کام کرتے
رہیںہوں گے ، یہ بھی اسی جیسا ہے ، جلد کو ذرا سا اٹھا کر انگوٹھے اور انگشت
شہادت کی مدد سے یوں پکڑئیے کہ سرنج کے لیے جگہ بن جائے ………. مزید یہ کہ جب ڈسپنسر
آپ کو ٹیکا لگائے تو اس سے یہ طرقیہ سیکھ لیں ،
ایک دوبار اس کے سامنے ایسا
کرنے سے آپ کو مشق ہو جائے گی تو بار بار کلینک کے چکر لگانے سے جان چھوٹ جائے گی
. آپ کی مزید آسانی کے لیے بتاتا چلوں کہ اب ایسے جدید انجکشن بھی مارکیٹ میںدستیاب
ہیں جن کی مدد سے یہ کام مزید آسان ہو گیا ہے .
Comments
Post a Comment